کوئٹہ جبری گمشدگیوں کے خلاف شال میں وی بی ایم پی کے منعقدہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5345 دن ہوگئے ۔
کیمپ میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر بدستور جاری ہے، روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لیکر جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے جھوٹے انکاؤنٹر کا نام دیا جا رہا ہے، بلوچستان یا پاکستان میں الیکشن یا حکومتیں بدلنے سے بلوچستان کے حوالے سے ریاستی جبر کی پالیسی میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے، ریاست بلوچستان کو ایک کالونی کی طرح ٹریٹ کرتا ہے، فروری کے دس دن میں درجن بھر افراد جبری لاپتہ کیے گئے ہیں -
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ماؤں کے بچے ریاستی فورسز کے ہاتھوں سالوں سے جبری لاپتہ ہیں جس سے نام نہاد قوم پرست اور پارلیمنٹ پرست جماعتوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے آج جب ان کے ووٹ غائب ہیں تو احتجاج کرکے رو رہے ہیں بھیج مانگ رہے ہیں، بلوچ قوم انکی اصلیت سے بخوبی واقف ہیں، کیونکہ یہ قوم کے دردوار نہیں ہو سکتے انہیں اپنے ذاتی اور وقتی مراعات اور مفادات کی فکر ہوتی ہے -
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جبری گمشدگیوں میں ملوث ایسے لوگوں کے کافی ثبوت موجود ہیں جو اب اس ریاستی اسمبلیوں میں ایم پی اے اور ایم این اے بننے جا رہے ہیں، ریاست نے بلوچستان میں بلوچ نسل کشی میں تیزی لانے کیلئے ایسے لوگوں کو طاقت بخشی ہے جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کا قتل عام کر سکیں جبر کے زریعے لوگوں کو دبا سکیں -
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، اور مبصرین کو چاہیے کہ وہ جلد بلوچستان کا دورہ کریں اور آزادانہ واقعات کا مشاہدہ کریں اور ریاستی جبر پہ پاکستانی ریاست کو جوابدہ کریں -