پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین نے رہائی کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جبری قید سے میری رہائی کے لئے آواز اٹھانے اور کوششیں کرنے والے سب حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا ہے کہ میرے قید کرنے اور اس دوران انتہائی غیر انسانی سلوک کرنے سے یہ حقیقت پھر بھی تبدیل نہیں ہو سکے گا کہ یہ جو غنڈہ گردی، دہشتگردی، اور افراتفری ہے اسکے پیچھے فوجی جنرلوں کے استعماری جنرلوں کے استعماری پالیسیاں اور عوام دشمن حرکتیں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ جب تک سانسیں چل رہی ہیں تب تک ظلم کے خلاف مزاحمت جاری رکھینگے۔ ہم ہمیشہ کے لئے بے بس اور مظلوم نہیں رہینگے ایک دن ضرور ہمارے ہاتھ تمہارے گریبان تک پہنچ جائینگے۔
آپ کو علم ہے منظور پشتین کو گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں بلوچستان کے شہر چمن سے پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
منظور پشتین کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب چمن میں دھرنا دیا گیا ، جس کے شرکاء پاکستان افغان سرحد کے آر پار آزادانہ شہری نقل و حرکت کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔
منظور پشتین وہاں اظہار یکجہتی کیلئے گئے اور ان سے خطاب کر کے جب بلوچستان ہی کے شہر تربت میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے بالاچ بلوچ کے قتل کے خلاف جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کرنے کے لئے تربت کی طرف روانہ ہوئے، تو ان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔