جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5358
دن ہوگئے ہیں۔
اظہار یکجہتی کرنے کیلئے پشتونخواہ نیپ کے رہنماؤں نزیر اچکزئی سمیت دیگر سیاسی اور سماجی کارکنان جاوید بلوچ، اشرف خان عثمان بڑیچ ، یونس بڑیچ نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اداروں کی وحشیانہ جبر و استبداد کے باوجود بلوچ فرزاندان وطن قومی تحریک سے جڑے ہوئے ہیں اور قومی تحریک میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں، بلوچ قومی تحریک کی شدت اور افادیت نے پاکستانی ریاست کو مفلوج بنا کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پہ عالمی دنیا نے نوٹس لینا شروع کردیا ہے، برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین نے ویسٹ منسٹر ہال میں بلوچ مسئلہ اور بلوچستان میں ریاستی جبر پہ گزشتہ دنوں سیر حاصل بحث کی تھی تو انتہائی مثبت پیشرفت ہے جسے ہم سراہتے ہیں -
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا یہ جان چکی ہے جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کیلئے بلوچ مسلے کا حل اولین شرط ہے، عالمی طاقتوں کو بلوچستان کے مسلے کو حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اور بلوچستان میں ریاستی جبر کا اندازہ لگانے کیلئے انہیں روکنے کیلئے اقوام متحدہ کی مشن بھیجنا ہوگا جو آزادانہ ان حالات کا جائزہ لے اور پاکستانی ریاست کو جوابد طلب کرے -