قلعہ سیف اللہ ،پشین کے علاقے خانوزئی میں دھما کے ، 27 افراد ھلاک ، 30 سے زائد زخمی، پنجگور ،خاران کوہلو بم دھماکے

 

بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں دھما کے کے نتیجے میں 17 افراد ھلاک ہوگئے۔پولیس نے خانوزئی میں ہونے والے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکا انتخابی امیدوار کے دفتر کے باہر ہوا، بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد علاقے میں کھڑی موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں اور دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ جب کہ 17 افراد کے ھلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ خانوزئی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی کہ دھما کے کے بعد 17 افراد کی نعشیں اور 30 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیا ہے۔  جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔ 

دھماکا عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اور سابق وزیر اسفند یار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا ہے۔  تاہم وہ دفتر میں موجود نہیں تھے، دھما کے کے وقت علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ جب کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے دفاتر بھی اس علاقے میں موجود ہیں۔ سابق وزیر اسفند یار خٹک کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے تاہم اس بار ٹکٹ نہ ملنے پر وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں۔

 علاوہ ازیں قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی کے دفتر کے باہر دھماکا 10 افراد  ھلاک ، 12 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی کے دفتر کے باہر دھما۔ پولیس ذرائع کے مطابق اموات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈی ایچ کیو اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ حملے میں جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالواسع محفوظ رہے۔


پنجگور کے علاقے کلگ میں پولنگ سٹیشن پر بم حملہ، اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب پنجگور کے علاقے کلگ میں ہائی سکول پر نامعلوم مسلح افراد دستی بم حملہ کیاگیا۔ 

ذرائع کے مطابق مذکورہ سکول ریاستی انتخابات کیلئے پولنگ سٹیشن کے طور پر استعمال کی جائے گی۔

واضح رہے کہ کل 8 فروری کو ریاستی انتخابات کے تناظر میں بلوچستان بھر میں گزشتہ کئیں دنوں سے پولنگ سٹیشنز، انتخابات کے اُمیدواروں و ان کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ پے در پے جاری ہے۔

کلگ میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

پنجگور عیسئی میں ایک مکان میں دھماکہ ایک شخص زخمی ۔پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔ 

کوہلو: گزشتہ شب سفید میں پولنگ سٹیشن پر راکٹوں سے حملہ، فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ،تفصیلات کےمطابق گزشتہ شب کوہلو کے علاقے سفید میں نامعلوم افراد کی جانب سے پولنگ اسٹیشن کلی شیر جان پر راکٹوں سے اور دیگر ہتھیاروں حملہ کیا گیا۔

اس دوران پولنگ سٹیشن کی سکیورٹی کیلئے تعینات لیویز اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ کی بھی اطلاعات ہیں۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ پولنگ سٹیشن علاقے کا سب سے بڑا اور اہم پولنگ سٹیشن ہے۔

حملہ رات کو ہوا تھا جسکی وجہ سے تاحال حملے میں ہلاکتوں و دیگر نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے البتہ واضح رہے کہ بلوچستان بھر میں پولنگ سٹیشنز پھر آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

خاران: گزشتہ رات چار مختلف پولنگ اسٹیشنز کے اندر سے بم برآمدگی کے اطلاعات ،خاران میں حالات انتہائی حساس ہیں، عوام سے ہوشیار رہنے کی درخواست ہے۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب خاران شہر میں چار مختلف پولنگ سٹیشنز کے اندر سے بم برآمد ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہر ایک بم قریب 5 کلو وزنی تھے، جوکہ دھماکے کی صورت میں پورا پولنگ سٹیشن اُڑا سکتے تھے۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز و انتظامیہ دانستہ طور پر اس خبر کو عوام سے چھپا رہے ہیں، تاکہ لوگ بغیر کسی خطرے کے ناکام ریاستی سکیورٹی پر اندھے اعتماد کے ساتھ ووٹ ڈالنے آئے۔

سماجی حلقوں  نے خاران کے عوام سے ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے خدشہ کا اظہار کیاہے کہ  ان 4 بموں کے علاوہ خدا جانے کہاں کہاں اور کتنے بم رکھے کئے ہیں۔ 

انھوں نے کہاہے کہ عوام ان دو کوڑی کے چاپلوس، کرپٹ اور دھوکے باز نمائندوں و اُمیدواروں کیلئے اپنے اور اپنے پیاروں کی زندگی خطرے میں نہ ڈالیں۔  یہ چاپلوس نمائندے اقتدار میں آنے کے بعد آپ ہی کے حق کے فنڈ اور نوکریاں آپ کے منہ سے چھین کر کھالیتے ہیں۔

ایسے کسی چاپلوس کیلئے اپنے کسی بھائی، بیٹے، والد یا ماں بہن کو خطرے میں ڈال کر پولنگ سٹیشن بیجھنا دنیا کی سب سے بڑی بے وقوفی ہے۔ اور وہ بھی ان شہیدوں کے خون سے غداری کرتے ہوئے جو آپ کی نسلوں کی آزادی کیلئے شہید ہوئے۔ 

آپ جب ایک چاپلوس پیٹ پرست نمائندے کے حق میں ووٹ دینے کیلئے گھر سے نکلوگے تو یہ ضرور سوچنا کہ، دراصل آپ ریاستی ظلم کا شکار ان ہزاروں بلوچ ماوں کے زخمی کلیجوں پر نمک ڈال کر، زندان میں قید ہزاروں بے گناہ معصوم نوجوانوں کے زخموں کو کرید کر، ان ہزاروں شہیدوں کی مقدس قبروں کے اوپر پاوں رکھ رہے ہیں جنہوں نے ہنسی خوشی اپنا آج آپ کے خوشحال کل کیلئے قربان کردیا۔

اس مرتبہ الیکشن کا ماحول حساس ہے۔ پورا علاقہ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی کاروائیوں کا پلے گراونڈ بنا ہوا ہے اور پاکستانی فوج اپنے انٹیلیجنس کے ساتھ بیٹھ کر ناکام تماشائی بنا بیٹھا ہے۔

خاران میں پے در پے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بی ایل اے و دیگر تنظیموں کے ترجمان واضح طور پر عوام سے درخواست کرچکے ہیں کہ تمام پولنگ سٹیشن ان کے نشانے پر ہیں لہذا عوام ان سے دور رہے۔ اب ان وضاحتوں کے باوجود اگر کوئی پولنگ کا حصہ بنتا ہے تو بلاشبہ وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار بھی خود ہی ہوگا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post