سندھ میں CTD سیاسی کارکنان پر دہشتگردی کے کیسز دائر کرکے سیاسی جدوجہد کا راستہ روک رہی ہے۔سورٹھ لوہار

 


 کراچی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست فوج اور اس کی ایجنسیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب سندھ میں بھی بلوچستان اور بنگلادیش والا طریقہ کار اختیار کرکے سندھیوں کی سیاسی جدوجہد کو کچلنا چاہتی ہیں۔ 

پاکستانی ریاست سندھ میں سیاسی جدوجہد کی راستہ روک کراور سیاسی جدوجہد پر پابندی لگانے کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے سندھ کے سرگرم سیاسی شاگرد رہنمائوں غنی امان چانڈیو ، امیر منگریو اور علی رضا بروہی پر  سی ٹی ڈی پولیس کے معرفت دہشتگری کے جھوٹے اور من گھڑت کیسز داخل کر رہی ہے۔ تاکہ ریاست سندھ میں پرامن سیاسی جدوجہد کے ہر امکان اور طریقہ کار کو کچل کر ختم کر سکے۔ جس کے نتائج کیا نکلیں  گے ، ان سے سندھی قوم اور دنیا کے تمام سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کے ادارے بخوبی واقف ہیں ۔


ا نھوں نے کہاہے کہ پاکستانی فورسز اور ایجنیسوں کی جانب سے سندھ اور بلوچستان میں سیاسی کارکنان کو اٹھاکر  جبری لاپتا کرنا اور پھر سی ٹی ڈی کے ہاتھوں ان کے جھوٹے انکائونٹر کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ اس سے پہلے بھی اس طرحہ کے کئی کیسز رکارڈ پر موجود ہیں۔ 

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ پاکستانی ریاست کی  سندھ میں جاری اس جارحیت کا کا کیس دنیا کے تمام عالمی اداروں میں اٹھانے کے ساتھ ساتھ سندھ بھر میں بھرپور احتجاجی رد عمل دینے کا اعلان کرتی ہے ۔

اور اس ریاستی جبر اور جارحیت کے شکار ان تمام شاگرد رہنمائوں ، وکٹم فیملیز اور سندھ کی تمام سیاسی سماجی انسانی حقوق کی تنظیموں قومپرست جماعتوں  کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر عملی طور مسلسل جدوجہد کا لائحہ عمل ترتیب دے گی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post