اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری دھرنا تحریک کو سبوتاژ کرنے کیلئے پاکستان کی فوج خفیہ اداروں آئی ایس آئی ایم آئی کی ایما پر حکومت بلوچستان نے بلوچ لاپتہ افراد کیمپ کے سامنے اپنادھرنا کیمپ قائم کرلیا۔
سیاسی سماجی انسانی حقوق کارکنوں کا کہنا ہے کہ
بلوچستان حکومت کی جانب سے لگائی گئی دھرنا کیمپ کی سربراہی خضدار میں ڈیتھ اسکواڈزکے سرغنہ ذکریا محمد حسنی کا بھائی زاہد محمد حسنی اور مستونگ ڈیتھ اسکوائڈ کے سابق سرغنہ سراج رئیسانی کے بیٹے نگراں حکومت کے سابقہ وزیرکھیل وثقافت جمال رئیسانی کر رہے ہیں۔
ذرائع باتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کی جانب سےہلاک فوجی اہلکاروں کیلئے قائم کیا گیا دھرناکیمپ کے شرکا بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کو مکمل طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ پاکستانی میڈیا کو بھی مکمل ہدایت جاری کیے گیے ہیں کہ وہ بلوچستان حکومت کی دھرنا گروہ کو کوریج کر ے جس پر ذرائع بتاتے ہیں 15 دنوں سے جاری بلوچ خواتین مظاہرین کومیڈیا نظر نہیں آتی لیکن دوسری طرف صرف دوگھنٹے پہلے لگائی گئی کیمپ کی کوریج کی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما اور تحریک کے قائد ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو میں کہنا ہےکہ بلوچستان حکومت کی جانب سے آج یہاں ڈیتھ اسکوڈ کے لوگ لائے گئے ہیں جو بلوچ نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں اورجن کے خلاف ہماری یہ تحریک ہے ۔
ان کا کہنا ہےکہ ان لوگوں کی موجودگی میں آج یہاں تمام لاپتہ افراد لواحقین کو سیکورٹی کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش لاحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف بلوچستان حکومت مذاکرات کی ڈھونگ رچاکر کسی عورت کو بھیجتی ہے کہ مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب بلوچ نسل کشی کیخلاف ہماری پر امن تحریک کو سبوتاژ کرنے کیلئےاس طرح کے گروہ لائے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ اپنے مسلح گروہوں کے لیکر آئے ہیں اور یہاں نعرہ بازی کر رہے ہیں اور ہم پر حملہ آور ہونے کی پوری تیاری کی جاری ہے ۔اس کے بعد جو بھی ہوگا اس کی ذمہ داریہ ریاست اور بلوچستان حکومت ہوگی۔