ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ اور تجابان سے تین طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاً سی پیک شاہراہ پر
دھرنا تیسرے روز جاری ہے۔
گذشتہ شپ انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو 20 منٹ کے اندر بازیاب کرنے کی شرط پر لواحقین راضی ہوکر رات آٹھ بجے کھول دیا ،تاہم رات 10 بجے تک مظاہرین انتظار کرتے رہے مگر انتظامیہ غائب رہا جس کے بعد مظاہرین نے دوبارہ روڈ کو آمد رفت کیلے بند کردیا ۔
مظاہرین کے مطابق ہم نے انتظامیہ کی بات پر یقین کرتے ہوئے ان کے ساتھ 20 منٹ کے اندر لاپتہ طالب علموں کو بازیاب کرانے کی یقین دہانی کے باعث احتجاج عارضی طور پر معطل کرکے ٹریفک کھول دیا ، جب کہ ہماری طرف سے 4 افراد نے انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر تربت حسیب شجاع کے ساتھ مزاکرات کیے جہاں ہمیں طالب علموں کو باحفاظت بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
مظاہرین نے کہا کہ 20 منٹ کو 2 گھنٹے گزر گئے مگر لاپتہ طالب علموں کو بازیاب نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے کہاکہ مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کی صورت حال اور لاپتہ طلبا کی بازیابی کے متعلق اسسٹنٹ کمشنر تربت سے بارہا رابطہ کرنے اور وٹس ایپ پیغام دینے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ جس کے بعد لواحقین اور علاقے مکینوں نے آکر دوبارہ سی پیک شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔
آپ کو علم ہے ہفتے کی شب پاکستانی فورسز نے تجابان سنگ کلات میں بہادر چاکر نامی نوجوان کو گھر پر چھاپہ مار کر جبری لاپتہ کردیا جبکہ پاکستانی فوج نے مذکورہ رات چھاپہ مارکر مزید دو نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان میں حمل ولد قادر بخش اور اسلم ولد کریم بخش شامل ہیں۔ ان میں سے حمل آٹھویں اور اسلم دسویں جماعت کا طالب علم ہے ۔