بلوچ وومن فورم شال زون کا آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیر صدارت مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ منقعد ہوا اور اجلاس کے مہمان مرکزی ڈپٹی آرگنائزر حنیفہ بلوچ اور آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر فرزانہ بلوچ تھے۔
مرکزی رہنماؤں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست نے بلوچ قوم کو ہر طرح کے ظلم و ستم سے دوچار کر رکھا ہے ریاست بلا تفریق بلوچ مرد اور عورت کے خلاف سرگرم عمل ہے آج بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ خواتین ریاستی ظلم کے خلاف نبردآزما ہیں۔
بلوچ قوم ریاستی یلغار کے خلاف ایک منظم طریقے سے جہدوجہد کررہی ہے جس میں بلوچ خواتین فرنٹ لائن پر ہیں اور لیڈ آف لے رہے ہیں بلوچ خواتین کی یہ عمل قومی بقاء کی خاطر ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
مرکزی رہنماؤں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ ویمن فورم یہ سمجھتی ہے کہ بلوچ خواتین کو بلوچ نیشنلزم کے سائے تلے منظم ہوکر ایک پلیٹ فارم کے ذریعے بلوچ سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرنی ہوگی بلوچ نیشنلزم سے ہی ہم بلوچ قومی بقاء کے لئے جہدوجہد کرسکتے ہیں اور یہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے کہ بلوچ خواتین بلوچ نیشنلزم کو اپنا کر نیشنلزم کے سیاست کے ذریعے اپنے حقوق اور سرزمین کی پاسبانی کریں۔
انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال ہے اور انسانی حقوق کی پامالیاں اپنے عروج پر ہیں بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے میں تیزی آرہی ہے اور لاپتہ افراد کے تعداد میں بےتحاشہ اضافہ ہو چکاہے جس پر ہمیں تشویش ہے فورسز کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر چھاپے سامان کی لوٹ مار ، بچوں اور عورتوں کو حراساں کرنا انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جسے فوری طور پر بند کیا جائے
مرکزی رہنماؤں نے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ مارچ میں بلوچ خواتین کی بھرپور شرکت اس بات کا عندیہ ہے کہ بلوچ خواتین بلوچ نیشنلزم کی بنیاد پر اپنی قومی فریضہ سر انجام دینے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی اور قومی جہدوجہد میں اہم کردار ادا کرنے کو ہماوقت تیار ہیں اور بلوچ ویمن فورم بلوچ خواتین کو نیشنلزم کی بنیاد پر ایک پلیٹ فارم میں منظم کرنے کی جہدوجہد کررہی ہے ۔
بلوچ وومن فورم کے اجلاس میں مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے اور آخر میں آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں شال زونل آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی جس میں آرگنائزر ماروش بلوچ ڈپٹی آرگنائزر نرگس سلطانہ بلوچ ، شربانو بلوچ،شاری بلوچ ،سُمیعہ بلوچ آرگنائزنگ کمیٹی ممبر چنے گئے۔