اسلام آباد بلوچ مظاہرین کے خلاف گھیراؤ تنگ، کریک ڈاؤں کا خدشہ



 اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ضروری ایشا خوردنوش اور رضائی لیجانے پر سخت جملوں کا تبادلہ۔

سوشل میڈیا پر مختلف وڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہی کہ مظاھرین کے لئے ضروری سامان سے بھری گاڑی کو انتظامیہ نے روکے رکھا ہے۔ اور پولیس اہلکار سخت لہجے میں مظاہرین  کو رضائی لیجانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماء اور دھرنے کو لیڈ کرنے ولای  ڈاکٹر ماہ رنگ  بلوچ کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں کررہی ہے۔ کھانے پینے کی فراہمی تک رکاوٹ پیدا کیے گئے ہیں۔

انھوں  نے اس خدشے کا اظہار کیا  کہ آج رات ان پر کریک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔  امید کرتے ہیں انتظامیہ ان کے پر امن احتجاج کو نہیں روکے گی۔

 اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جنرل سیکریڑی سمی دین بلوچ نے کہاکہ اس وقت فورسز کی نقل و حرکت سے صاف ظاہر ہورہا ہے ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا قوی امکان ہے فورسز تازہ دم دستوں کے ساتھ پہنچ رہے ہیں۔ اگر ہمیں کچھ ہوا یہ لڑائی عوام جاری رکھیں۔

‏انہوں نے کہاکہ ہم پنجابی ، پختون سندھی سرائیکی گلگتی کشمیریوں سے بھی کہنا چاہتے ہیں دیکھا ہم پرامن طریقے سے لڑھ رہے ہیں مگر ریاست اپنی تمام طاقت اور تشدد کا راستہ اپنانا چاہتی ہے ہمیں یقین دلائیں ہم بلوچ اس لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں پاکستان بھر سے ہمارے ساتھ لوگ ہیں اور آپ بھی بلوچوں کے خلاف بے جا طاقت کے استعمال کے خلاف ہیں ہماری آواز بنیں۔

ڈریں اثناء رات گئے چئیرپرسن ایچ آر سی پی منیزے جہانگیر اور انکے دیگر ساتھی کیمپ پہنچ گئے۔

‏انہوں نے کہاکہ انتطامیہ کی جانب سے مظاہرین کو ہراساں کی جانے پر مذمت کرنے کے لئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post