اسلام آباد سے ہمیں دہشت گرد کہکر نکالا گیا، ریاست کی طرف سے نفرتیں سمیٹ کر اپنے وطن آئے ہیں - ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ



شال بلوچ لانگ مارچ کا آج صبح شال پہنچنے پر تاریخی استقبال کیا گیا، جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہزار گنجی پہنچے اور وہاں ریلی کی شکل میں سریاب روڈ پہ بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی جلسہ منعقد کیا، لوگوں کی کثیر تعداد نے اسلام آباد سے آنے والے  لانگ مارچ کے شرکاء کا پرتپاک استقبال کیا اور ان پہ پھول نچھاور کیے۔

استقبالی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ " یہ تحریک پانچویں مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ، پرسوں بروز ہفت 27 جنوری کو شال میں جلسہ عام منعقد ہوگا، جس میں بلوچستان بھر سے لوگوں کو شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں -

انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد سے ریاست کی طرف نفرتیں سمیٹ کر لوٹے ہیں، وہاں ہمارے ماؤں کی بے حرمتی کی گئی، ہمارا استقبال تشدد سے کیا گیا، ہم پہ لاٹھی چارج کیا گیا، ہم پہ واٹر کینن سے ٹھنڈا پانی پھینکا گیا، مظاہرین کے کپڑے پھاڑے گئے، ہم وہاں سے مصائب کی تمام داستانیں لیکر آرہے ہیں، ہم پر دہشت گرد کا لیبل لگایا گیا۔

ہمیں کہا گیا کہ "بلوچیو" تم لوگ اپنے وطن جاؤ، اب ہم درخواست کرتے ہیں کہ متحد ہوجاؤ اس تحریک کا حصہ بنو اور انہیں یہ پیغام پہنچا دو کہ ہمارے وطن سے نکل جاؤ۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ انہیں صرف ہمیں نہیں تمام بلوچوں کو دہشت گرد کہہ کر پکارا، ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ دہشت گرد ہم نہیں، دہشت گرد تمہاری ریاست ہے، اسکے فورسز ہیں۔ جنہوں نے ہزاروں بنگالی عورتوں کا ریپ کیا، ہمارے لوگوں کو جبری لاپتہ کر رہے ہیں، بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل کر رہے ہیں، لیکن ہم کب تک اپنے بھائیوں کی نعشیں اٹھاتے رہیں گے اور کب تک انتظار کریں گے کہ یہ ریاست ہمارے لوگوں کو لاپتہ کرتا رہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بلوچ قوم سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں تمہاری بہن ہوں اور تمہارے درمیان تمہارے درمیان تمہاری مائیں بہنیں بیٹھی ہیں ، جنکے ہاتھوں میں تصویریں ہیں ۔ جو انکے بچے نہیں بلکہ اس قوم کے فرزند ہیں ۔ جنہیں ریاست پاکستان نے اپنے ٹارچر سیلز میں سالوں سے قید کر رکھا ہے، او ہم شہداء کی وارثی کرتے ہیں۔

ہم ایک "بلوچی میڑھ" لیکر اسلام آباد گئے، ہمیں پہلے دن سے پتہ تھا اسلام آباد ہمیں انصاف نہیں دے گا، جس ریاست نے ہمارے 80 سالہ بزرگ نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کیا، جس ریاست نے ہمارے خواتین کے سروں سے چادریں کھینچیں، ان سب کو ہم اپنے دل سے نہیں نکال سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم یہ سب یاد رکھے گی، ہمارا انصاف اپنے لوگوں کے ہاتھ میں ہے، آئیں قومی بقاء کی اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں، جو لوگ بلوچ کے نام پر مزاکرات کرتے ہیں یا بلوچ کے خون پہ سیاست کرتے ہیں ہم انہیں مسترد کرتے ہیں، بلوچ قوم اب جاگ گئی ہے -

Post a Comment

Previous Post Next Post