اسلام آباد پیاروں کی واپسی چاہیے، دعوتِ طعام نہیں، بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کی سرفراز بگٹی سے ملاقات



 اسلام آباد میں گذشتہ روز نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچ لاپتہ افراد کی وکیل اورانسانی حقوق کارکن ایمان زینب مزاری بھی شریک تھیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کے سیکرٹریٹ میں ہونے والے اس ملاقات میں سرفراز بگٹی کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو دعوت طعام کی پیشکش کی گئی جس پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے پاکستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی دعوت طعام میں شرکت سے انکار کردیا۔

لواحقین نے کہا کہ ہمیں دعوتیں نہیں بلکہ اپنے پیاروں کی واپسی چاہیے۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ سرفراز بگٹی نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر تمام ایجنسیز اپنی رپورٹیں فراہم کرینگی اور جو حیات ہیں، انہیں منظر عام پر لایا جائے اور اگر کوئی زندہ نہیں ہے تو ان کی خاندان کو آگاہ کیا جائے گا۔

لواحقین نے کہا کہ سرفرازبگٹی کی باتوں سے ایسا تاثر ملا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں سنجیدہ نہیں ہیں جس طرح بلوچستان میں سورش کا حوالہ دیکرلاپتہ افراد کے معاملے کو پس پشت ڈالا جاتا ہے۔

آپ کو علم ہےکہ گذشتہ پانچ دنوں سے بلوچ لاپتہ افراد لواحقین اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں ۔

اس سلسلے میں گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلبہ کی بازیابی کے لیے قائم کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران لاپتہ بلوچ طلبا کی عدم بازیابی پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کیخلاف مقدمہ درج کرانیکا حکم دے دیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post