ایک سو کے قریب زیرحراست طلباء کے حوالے سے معلومات نہیں مل سکی ہے – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ،شال ،بالیچہ میں احتجاج،علی وزیر سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج



بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ اور اسلام آباد دھرنے کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ زیرحراست ایک سو سے زائد طالب علموں کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں ۔ یہ بات  انھوں نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر  کہی ہے ۔ 

انھوں نے کہاہے کہ  250 میں سے ایک سو سے زائد طالب علم کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے مذکورہ طلباء کو کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر گرفتار طالب علموں کو رہا نہیں کیا گیا اور پرامن مظاہرین پر درج ایف آئی آر ختم نہیں کیئے گئے تو لانگ مارچ سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوگی اور اس کی تمام تر ذمہ دار ریاست ہوگی۔

اسلام آباد میں "بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ" پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف تمپ کے علاقے بالیچہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

علاوہ ازیں بلوچستان دارالحکومت شال میں نوجوانوں اور بچوں کا اپنے آپ کے تحت بغیر کسی قیادت کے احتجاج 

بچے اور نوجوان ایک دوسرے کو دیکھ کر پریس کلب کے سامنے جمع ہوتے گئے۔

مظاہرین نے جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون نوجوانوں کے قتل کیخلاف اور لانگ مارچ شرکاء کے حق میں نعرے لگائے ۔

آپ کو علم ہے تربت میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد بلوچستان بھر میں احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری  ہوا ۔

دریں اثناء پاکستان کے شہر ڈی آئی خان میں بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں کے خلاف تربت، کوئٹہ سے اسلام آباد لانگ مارچ کا استقبال کرنے پر پشتون قوم دوست رہنما علی وزیر سمیت متعدد پشتون سیاسی کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ایف آئی آر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ان لوگوں کا سمجھ نہیں آتا جنہیں ہمارا موقف تو سخت لگتا ہے لیکن ریاست کی بربریت پر اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈی آئی خان میں لانگ مارچ کا استقبال کرنے پر علی وزیر سمیت متعدد پشتون سیاسی کارکنان پر ایف آئی آر درج کیا گیاہے۔ اب یہ ریاستی بوکھلاہٹ نہیں تو کیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post