آواران تحصیل مشکے کے رہائشی جبری لاپتہ شاہ میر بلوچ کے اہلخانہ نے ان کی بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا تعلق مشکے تنک سے ہے۔ 25 جنوری 2016 کو نوجوان شاہ میر کو فوج نے مشکے گجر کی چھاؤنی پیشی کے بہانے بلایا جب وہ حکم کی تعمیل کرکے چلے گئے ،مگر انھیں چھاونی کے اندر سے لاپتہ کیاگیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم ایک غریب گھرانہ سے تعلق رکھتے ہیں شاہمیر اپنے مالمویشی چراتے تھے جبکہ کبھی کبھی وہ مزدوری کرکے اپنے گھر کا گزر بسر کرتے تھے ، انکی ماں جب حیات تھیں تو ان کی بازیابی کیلئے التجاء کر تے کرتے مرگئی ،بیوی سالوں سے انتظار میں ہے کہ کب گھر کی رونق واپس آئے گی، انھوں نے کہاہے کہ نام نہاد علاقائی میروں، نوابوں اور بڑے بڑے صاحبوں کی جھوٹی تسلیوں کے سوا لواحقین کو کچھ خبر نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہے ۔
انھوں نے اپیل کی ہے کہ ایسا انسان جسے صرف اپنی دو وقت کی روٹی کمانی آتی ہو، دن رات محنت کرکے ایک آرام اور سادہ زندگی گزارنا چاہتا ہو ایسے انسان کو گزشتہ 7 سال تک ،بغیر کسی جرم کے، لاپتہ کرنا قانوناً خود ایک بڑی جرم ہے۔
انھیں رہا کیاجائے ۔
انھوں نے سیاسی سماجی حلقوں سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ انکے بازیابی کیلے آواز اٹھائیں ۔