تربت شھید فدا چوک پر بالاچ مولابخش احتجاجی کیمپ کے دسویں دن پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی و دھرنا کے منتظمین نے کہاکہ جلد احتجاجی کیمپ کو لانگ مارچ کی صورت میں شال منتقل کرکے حکمرانوں سے انصاف مانگ لیں گے، تربت سے شال تک اس دوران مختلف شھروں میں عوام کو لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی اور فیک انکاؤنٹر میں قتل کے خلاف موبلائز کرنے کے لیے پڑاؤ ڈال کر وہاں لوگوں کو جعلی مقابلوں، جبری گمشدگی اور مظالم کے خلاف آگاہی دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا صرف شہید بالاچ کو انصاف دلانے کی مہم نہیں، بلکہ بلوچ نسل کشی کو روکنے کی خاطربلوچ قوم کی تحریک ہے۔ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری اس تحریک میں نزدیک کے علاقوں سے جبری گمشدہ افراد کے خاندانوں کی بڑی تعداد شریک رہی جن کے لیے یہ تحریک اُن کا آخری سہارا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بیٹوں کی نعشیں بالاچ، عبدالودود، شکور بلوچ اور سیف اللہ کی طرح نصف شب کو فیک انکاؤنٹر کے نام پر چوراہے پر نہ پھینکی جائیں۔ صرف سی ٹی ڈی نہیں بلکہ ریاستی مشینری کا ہر دوسرا ادارہ بلوچ نسل کشی کے اس سلسلے میں برابر کی شریک ہے۔ خواہ وہ پیرا ملٹری فورسز ہوں یا عدلیہ و بیوروکریسی جو نہ صرف ان قوتوں کے سہولت کار ہیں، بلکہ بلوچ قوم پر اُن کے کئے گئے جرائم کی پردہ پوشی میں بھی ملوث ہیں۔
عبدوی باڈر پر شہید شعیب بلوچ کا بہیمانہ قتل بلوچستان میں جاری انسان سوز واقعوں کی عکاسی کرتا ہے۔ جب شہید شعیب کے خاندان نے نعش کو تربت لا کر تحریک کا حصہ بننا چاہا تو راستہ روک کر انہیں زبردستی میت کی تدفین پر مجبور کیا گیا۔ وہ ایف آئی آر درج کرنا چاہتے ہے تو انہیں کہا جاتا ہے کہ میڈیکو لیگل سرٹفکیٹ کے بغیر یہ ممکن نہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچوں کے خون کو سستا بنا دیا گیا ہے، قتل کرکے پھینک دیتے ہیں اور دوسری جانب دفنانے کا کہہ کر خاموش رہنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ بالاچ کی ریاستی حراست میں دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ قتل اور پھر ایک من گھڑت کہانی لکھ کر دینا کہ فیک انکاؤنٹر میں مارا گیا ہے صرف ایک جھوٹ نہیں بلکہ بلوچ نسل کش پالیسی کا حصہ ہے۔ وہ فیصلہ کر چکا ہے کہ بلوچستان میں ان کی نام نہاد سرمایہ داری نما لوٹ مار کو بچانے کا واحد راستہ بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے جس کے لیے وہ مختلف ہتھکنڈے اور حربے استعمال کرکے طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ ادارے جو انصاف دینے کی بات کرتے ہیں وہی بلوچ نسل کشی اور فیک انکاؤنٹر جیسے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں، وہ سمجھ رہے تھے کہ بالاچ کی تدفین کے ساتھ یہ دھرنا اختتام ہوگا لیکن بلوچ قوم نے بالاچ کی شہادت سے اٹھنے والے تحریک کو منظم بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے یہ تحریک اب بلوچستان میں جاری قتل و غارت گری اور نسل کشی کے خاتمے کے ساتھ ختم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہید بالاچ و شہید شعیب کے قاتلوں کو ریاست کے اپنے بنائے ہوئے جیلوں میں ہونا چاہیے یہ تحریک “بلوچ نسل کشی بند کرو” ہم سب کے درد کا مداوا ہے، اس تحریک کو ہر بلوچ کی آواز بننا ہے، اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم اعلان کرتے ہیں کہ یہ تحریک کیچ سے جبر کا پیغام لیکر ظلم کو للکارتے ہوئے اور اپنے ساتھ جبر کا شکار ہونے والے بلوچوں کو ملاتے ہوئے کوئٹہ تک لانگ مارچ کی صورت جائے گی، ہم جلد کیچ سے نکلنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے اس پورے تحریک کے لیے افرادی ہمراداری کے ساتھ ہمیں وسائل کےلیے بھی تعاون درکار ہے۔
انھوں نے کہاکہ ہمشہریوں بلوچوں عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ دھرنے کے آرگنائزر کو مدد فراہم کرین، لاپتہ افراد کی فیملی سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے جبری گمشدہ پیاروں کی رجسٹریشن کروائیں اور اس وسیع تحریک کو کیچ سے کوئٹہ تک پہنچانے کی تیاریاں کی جائے تاکہ تحریک حکمرانوں کے گھر پہنچ کر اپنے نسل کشی کا حساب مانگے۔ چند دنوں میں یہ تحریک مارچ کی شکل بلوچستان کے مختلف شہروں سے گزرتے ہوئے کوئٹہ تک جائے گی، ہم جلد یہاں سے نکلنے کی تاریخ اور راستے میں پڑاو کے جگہوں کا اعلان کریں گے۔