پاکستان کے خفیہ اداروں اور ایف سی سے کوئی دانشور سیاسی کارکن عوامی رہبر محفوظ نہیں ہے ۔ وی بی ایم پی




کوئٹہ ( نامہ نگار) لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5250 دن ہوگئے. اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او شال ھنکین کے عہدیداران نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور لاپتہ افراد شہدا کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بالاچ محمد بخش کے شہدات پر اس کو سرخ سلام پیش کیا  اور کہاکہ  مادر وطن کہ شہیدوں میں ایک اور اضافہ ہوا ہے جوکہ دشمن کی شکست کا واضع ثبوت ہے۔   انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خفیہ اداروں اور ایف سی سے کوئی دانشور سیاسی کارکن عوامی رہبر محفوظ نہیں  ہے ، ریاست خالص انقلابی سیاسی افراد کو شہید کررہی ہے، بلکہ کہنہ مشق صحافی تجزیہ نگار ادیبوں اور کہنہ مشق استادوں کو پاکستانی اختیار دار اور فیصلہ سازوں نے اپنی گھناونی روایات کا شکار بنائے رکھا ہے سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے کے بعد تشدد کرکے پھینکنے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے قابض نے خطے میں جس طرح کا گند پھیلا رکہا ہے وہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ 

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ بلوچ لاپتہ افراد شہدا کے لواحقین منظم و شعوری جدجہد کے تحت اور عالمی قوانین کے مطابق قابض سے مقابلہ کر رہی ہے۔  ایک ایسی ریاست جو دھوکہ اور فریب کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے ۔ دنیا کی خاموشی مجرمانہ ہے دنیا کے وہر تنظیم کی زمہ داری ہی ہے کہ اس طرح کے گند کو انسانی سماج سے ختم کردے کیونکہ کسی قوم کو امن، خوشحالی حاصل نہیں ہو سکتی ایسی ریاست جو دھوکہ و فریب کے ساتھ تشکیل دی گئی ہو۔ اپنے ہی پیدا کردہ دہشتگردوں کے سہارے عام لوگوں کو خوفزدہ اور بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

 انھوں نے کہا کہ انقلاب کے شعلے اتنے بلند ہوچکے ہیں کہ اب انہیں بجھانا ناممکن ہوچکا ہے، پہلے تو ہر آشیانے سے ایک عاشق انقلاب نمودار ہوتا تھا وقت کے ساتھ ساتھ اس طرح سمندر کی لہروں میں اتنی شدت آگئی  ہےکہ اب تو ہر دشت بیابان گلی کوچوں سے انقلاب  کے نعروں نے فضا کو اپنی گھونج میں لپیٹ لیا ہے، اسکی خوشبو کی روانی سانسوں میں اس تیزی سے گہرائی میں اتر کر رگوں میں پھیل چکی ہے۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post