بلوچ راج کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ(CTD) کی طرف جعلی کارروائیوں میں بلوچ نوجوانوں کو قتل کرنا انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہےکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک معمول کا رجحان اختیار کر چکی ہیں۔ بلوچستان میں جب سے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کو اختیار دیا گیا ہے تو جبری لاپتہ افراد کو ماورائے عدالت قتل بلوچستان میں ایک معمول کا عمل بن گیا ہے۔ سی ٹی ڈی نے تُربت میں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے چار نوجوانوں کو جعلی کاروائی میں مارنے کا دعویٰ کیا ۔ جو کہ جھوٹ اور سراسر غیر انسانی عمل ہے۔ مذکورہ تینوں نوجوان بالاچ، سیف اللہ، عبدالودود اور شکور بلوچ پہلے سے ہی سرکاری اداروں کے تحویل میں تھے۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس سے چند یوم پہلے بلوچستان کے علاقے بالگتر میں بھی تین جبری طور پر لاپتہ نوجوانوں کو پہلے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا اور پھر ان کی لاشوں کو گاڑی میں بارود کے ساتھ رکھ کر مزید بےحرمتی کے ساتھ انہیں اڑایا گیا -
بلوچ راج کے ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہےکہ ہم بلوچ قومی اداروں سے التجا کرتے ہیں کہ وہ یک زبان ہوکر قومی یکجتی کا ثبوت دیتے ہوئے ان مظالم کے خلاف احتجاج کریں۔