تربت بالاچ بلوچ جعلی مقابلہ قتل ، عدالت نے سی ٹی ڈی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا



تربت کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی  ہاتھوں جعلی مقابلے میں مارے جانے والے چار جبری لاپتہ افراد میں سے بالاچ مولا بخش نامی نوجوان  کی میت کو لیکر  آج ہفتے کی صبح ہزاروں مرد و خواتین اور بچوں نے شھید فدا چوک سے سیشن کورٹ تک ریلی نکالی اور کورٹ کے سامنے  میت رکھ کر دھرنا دے دیا۔

مظاہرین نے کورٹ سے سی ٹی ڈی کے خلاف مقتول کو جعلی مقابلے میں  قتل کرنے  پر ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کیا 

 دوسری جانب وکلا پیش ہوئے اور عدالت سے استعدا ء کی کہ وہ قاتلوں کے خلاف کاروائی کریں کیوں کہ  بالاچ بلوچ کو سی ٹی ڈی نے 21 نومبر کو  عدالت میں  پیش کرکے 10 روزہ ریمانڈ حاصل کیا اور ٹھیک دو دن بعد انھیں دیگر تین جبری لاپتہ افراد کے ساتھ جعلی مقابلے میں قتل کرکے سی ٹی ڈی نے تربت ہسپتال پہنچاکر پولیس کے حوالے کردیا۔

وکلا ء کے دلائل سننے کے بعد   سیشن جج تربت نے مقتول کے  قتل کیس میں پولیس کو سی ٹی ڈی کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دے دیا۔

علاوہ ازیں آج کے دھرنے اور ریلی میں شال  سے ماما قدیر بلوچ  اور بلوچ وومن فورم کے سربراہ ڈاکٹر شلی بلوچ نے خصوصی شرکت کرکے ریلی کی قیادت کی ۔ 

سیشن کورٹ کے سامنے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کے علاوہ بی این پی کے قائم سربراہ ساجد ترین ایڈووکیٹ کی سربراہی میں ایک وفد نے شرکت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔

آخری اطلاع تک  ریلی سیشن کورٹ سے پولیس تھانہ کی جانب روانہ ہوگئی ہے جہاں وہ ایف آئی آر ملنے تک دھرنا دیں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post