کیچ کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کی جعلی مقابلے میں گذشتہ روز قتل ہونے والے چوتھے نعش کی شناخت ودود ولد مبارک سکنہ چتکان غریب آباد پنجگور کے نام سے ہوا ہے۔
بتایا جارہاہے کہ مذکورہ شخص کو پاکستان فوج نے روان سال پنجگور سے حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد وہ لاپتہ تھے ۔
تاہم گزشتہ روز بدنام زمانہ سی ٹی ڈی نے دیگر جبری لاپتہ بلوچ نوجوانوں کے ساتھ انھیں بھی جعلی مقابلے میں تربت میں ھلاک کرکے بعد ازاں نعش سول ہسپتال پہنچا کر مقامی پولیس کو رپورٹ دی کہ انھیں مقابلے میں ماراگیا ہے ۔
بعد ازاں واقع کی اطلاع ملنے بعد جبری لاپتہ افراد کے لواحقین ہسپتال پہنچنا شروع ہوگئے جہاں ایک نوجوان کی شناخت بالاچ ولد مولابخش سے کیا گیا جنھیں دو دن قبل فورسز نے عدالت میں پیش کرکے دس روزہ ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد جیل منتقل کردیا ۔ پھر اسکی نعش دیدہ دلیری سے سی ٹی ڈی نے پولیس کے حوالے کرکے کہاکہ انھیں بھی دیگر تین افراد کے ساتھ مقابلے میں ماراگیاہے ۔ لیکن تازہ اطلاعات ہیں کہ سی ٹی ڈی نے عوامی احتجاج سے گھبراکر بالاچ کے ھلاکت بارے نیا بیان جاری کیاہے کہ سی ٹی ڈی نے 20 نومبر کو بالاچ بلوچ کو گرفتار کیا ،جبکہ 21 نومبر کو انہیں عدالت میں پیش کیاگیا ۔ دوران تفتیش بالاچ بلوچ نے چند انکشافات کیئے جنکی نشاندہی پر 23 نومبر کو سی ٹی ڈی کی چھاپہ مار پارٹی جائے وقوعہ پر چھاپہ مارنے گئی ، جہاں پہلے سے موجود مسلح افراد سے دو بدو مقابلہ ہوا جس میں بالاچ کو بھی گولی لگ گئی اور وہ انتقال کرگیا ۔
سی ٹی ڈی کے بیان پر ورثاء نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمار ا دھرنا فدا چوک پر جاری رہے گا ،اور یہ کوئی فلمی اسکرپٹ معلوم ہوتا ہے جسے مسترد کرتے ہیں اور واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آپ کو علم ہے ورثاء نے شہید بالاچ کی میت گذشتہ روز سے چوک پر رکھ کر دھرنا دے رکھا ہے ،جن کا موقف ہے کہ پولیس قاتلوں کے خلاف رپوٹ درج کرنے سے انکاری ہے ۔