قوم پرست سیاسی جماعتوں میں عدم اسپیس اور بکھرے نظام میں نوجوانوں کو متحد ہوناہوگا- نزیر بلوچ



بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین نزیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ کہ ریاستی سطح پر بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور تعلیمی اداروں میں کتاب اور قلم پر پابندی کالونیل مائنڈ سیٹ اور جبری پروگرام کا تسلسل ہے۔گزشتہ دودہائیوں سے بلوچستان میں ہر سطح پر ہمیں جبر اور ریاستی دبائو کا سامناہے جس سے مراد ریاست بلوچ نوجوانوں کی علمی اور شعوری عمل سے خوفزدہ ہے،یہ خوف اس جبر کے مقابلے میں پنپنے والی مزاحمتی عمل  و بلوچ تاریخ سے واقفیت ہی کہ وجہ سے اس شدت تک پہنچاہے کہ اب کی بار تعلیمی اداروں اور انجمنوں میں رہ کر بھی ہمیں کتاب اور قلم کی حصول کیلئے ہراسمنٹ اور دبائو کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مار پڑنے کے باوجود بلوچ نوجوان اپنی مستقل مزاجی اور سرزمین کی جدوجہد میں شعور کے اس مقام تک پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں طاقت کے استعمال،خوف وہراسمنٹ ودیگر نوآبادیاتی  ہتھکنڈوں کے زریعے دبائو میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔


انہوں نے مزید کہاہیکہ ریاستی جبر و زبردستی کے باوجود بلوچ نوجوان مایوسی میں بھی اپنی منزل کی طرف گامزن ہیں اگرچہ  وہ بکھرے ہوئے ہیں،ایسی صورتحال میں ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس،یوتھ کو یکجا ہوکر ایک متحدہ محاذ کی ضرورت ہے جو انہیں واضح موقف اور کلیئر مشن کے ساتھ معاملات کو قومی تحریک میں ایک منظم انداز میں چلانے کی اجازت و تربیت دے اور انہیں اپنے فیصلوں میں مکمل اختیار حاصل ہو۔


سابق چیئرمین بی ایس او نزیر بلوچ نے  بلوچ قوم پرست جماعتوں کی اجتماعی فیصلہ جات اور حکمت عملی کو بلوچ قومی تحریک کی ضروریات سے یکسر مختلف قرار دیکر ایک  خول نما ساخت کا نام دیا ہے جو محض ذاتی نمود و نمائش،غیر نظریاتی کونسلنگ اور وقتی فوائد کے حصول کیلئے ایک جم گٹھے کی شکل میں موجود ضرور ہیں لیکن حکمت عملی،عمل اور اجتماعی حالات سے ناواقف نظرآتے ہیں۔


انہوں نے کہاہیکہ  پارلیمنٹ کی جماعتیں بلوچ نوجوان طبقہ کے مزاج و ضروریات کے مکمل برخلاف نرگسیت کے خول میں بند  نظرآتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہیکہ کہ پارلیمنٹ پرست جماعتوں کو شارٹ ٹائم کی پلاننگ کے ساتھ محض شخصی مفادات اور پارلیمان تک ہی محدود ہوکر نعرے بازی کرنی ہے اور قومی تحریک کی ضروریات،حکمت عملی اور منصوبے کا بڑا حصہ باالکل غائب ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں کو پارلیمنٹ کی جماعتوں میں قومی تحریک سے ناواقفیت ،عدم اسپیس وعدم دلچسپی کو بھانپتے ہوئے ایک متحد اور  منظم ادارے کی ضرورت ہے جہاں انکو اپنی رائے اور عمل میں مکمل آزادی ہو اور منزل کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر حکمت عملی بنانے کا اختیار بھی ہو۔

Post a Comment

Previous Post Next Post