بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جنگلی حیات کے تحفظ اور عوام کو جنگی زون سے دور رکھنے کے لیے شکار کی پابندی عائد کرتے ہوئے عوام سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ شکار کے لیے بلوچستان کے پہاڑوں کا رخ نہ کریں۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ سرمچار شکاریوں کی سرگرمیوں کو مسلسل نوٹ کر رہے ہیں جو پہاڑی علاقوں میں بلوچ سرمچاروں کی گشتی ٹیم کے لیے بھی خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔ دشمن نے ماضی میں کئی مرتبہ شکاریوں کے بھیس میں اپنے جاسوسوں کو پہاڑی علاقوں میں بھیجا ہے اس لیے عوام کو بلوچ سرمچاروں کی اس اپیل پر غور کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن فرنٹ کی طرف سے عائد کی گئی اس پابندی کو قبول کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہاہے کہ تنظیم کے ایک فیصلے کے تحت تمام علاقائی کمانڈز کو شکاریوں کے خلاف مناسب کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے، جس میں ان کے ہتھیار اور شکار کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی ضبطی کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی شامل ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ اس پابندی کا ایک اور پہلو بلوچستان کے جنگلی حیات کا تحفظ بھی ہے۔ بی ایل ایف کسی بھی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ وہ بلوچستان کے جنگلوں میں نایاب جنگلی حیات کا بے دریغ شکار کریں۔یہ جنگلی حیات ہمارے بلوچستان کے پہاڑوں کی خوبصورتی اور اگلی نسل کی امانت ہیں جس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ مندرجہ بالا وجوہات کی بناپر شکار پر مکمل پابندی ہے جس کا اطلاق اس بیان کے ساتھ ہوچکا ہے۔ جبکہ پکنک کے لیے پہاڑوں کا رخ کرنے والے افراد کو مناسب فاصلہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ ہر قسم کے حادثے سے بچا جاسکے۔ بلوچ سرمچار بلوچ گلزمین اور قوم کے تحفظ کے لیے بلوچستان کے پہاڑوں میں موجود ہیں۔سرمچار اپنے ہر عمل کو قومی امنگوں سے ہم آہنگ رکھنا چاہتے ہیں۔ بی ایل ایف کا مقصد بھی بلوچ قوم کو ممکنہ خطرات سے بچانا ہے جس کے لیے موجودہ حالات کے مطابق ایک سخت فیصلہ کیا گیا ہے امید ہے کہ عوام اس فیصلے کی حمایت کرے گا۔
انھوں نے کہاہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ہمیں شعور اجاگر کرنا ہوگا۔ دنیا میں آزاد اقوام اپنے جنگلوں اور جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے ادارے بنا چکے ہیں۔ ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مناسب قواعد و ضوابط بنانے ہوں گے۔پرامن حالات میں ہم یقینی طور پر بلوچ قوم کے ساتھ مل کر ایسا کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔