بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے جبری گمشدگی کے خلاف دوسرے دن تربت و کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے

 


کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سہیل اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف تنظیم نے بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا تھا اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے آج بروز بدھ تُربت میں احتجای مظاہرہ کیا گیا- مظاہرے میں طلباء و طالبات سمیت مختلف طبقائے فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی-



مظاہرے میں شرکاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلباء کو کہی سالوں سے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک عمل ہے مگر اب تعلیمی اداروں میں بھی طلباء محفوظ نہیں- تعلیمی اداروں سے طلباء کی گمشدگی کا زمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہے جو کہ مختف طریقوں سے طلباء کو ہراساں کر کے ان کی پروفائلنگ میں ملوث ہے-




مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ سہیل اور فصیح بلوچ بلوچستان یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس تھے جنہیں دو سال قبل یونیورسٹی ہاسٹل سے لاپتہ کیا گیا تھا- سیہل اور فصیح کی بازیابی کے لیے تنظیم نے بلوچستان یونیورسٹی میں تین روزہ احتجاجی کیمپ اور مظاہرہ کیا گیا جس میں طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی- مظاہرے میں شرکاہ کا کہنا تھا کہ جامعات کے اندر ایسے واقعات کا ہونا انتہائی تشویشناک ہے اور اس کے منفی اثرات دیگر طلباء پر پڑھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ قوف میں مبتلہ ہو کر ذہنی امراض کا شکار ہوتے ہیں اور اپنے تعلیمی تسلسل کو برقرار نہیں رکھ پاتے- مظاہرے میں موجود طلباء و طالبات نے اپنے گمشدہ ساتھیوں کی جلد باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post