کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے جاری کیمپ کو 5219دن مکمل



بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5219 دن ہوگئے۔


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں قلات سے سیاسی اور سماجی کارکنان نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔


اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سرزمین پر بسنے والے ہر باسی آج ان آستین کی سانپوں کی حقیقت سے واقف ہیں اور یوں لگ رہا ہے جلد یہ ریاست کے ایجنٹ اگر اپنی منطقی انجام پر نہیں پہنچے تو بلوچ پرامن جدجہد کے ہزاروں فرزندوں کو دیکھا جائےگا۔ 


انھوں نے کہاکہ اگست کا مہینہ کل ملا کر بلوچ کی غلامی اور قابض ریاست بربریت کی بڑھتی ہوئی خون آلودگی کے سلسل کا سلسلہ رہا جہاں اگست تک 34 بلوچ فرزندوں کو خفیہ ادارے سی ٹی ڈی نے شہید کیا جن میں کچھ کی شناخت اس وقت تک نہ ہو سکی یہ تو وہ نعشیں تھی جو سوشل میڈیا2 اور مڈیا میں رپورٹ ہوئی تھیں جنکا کوئی ریکارڈ نہیں وہ شامل نہیں ہیں ۔ جبکہ اس مہینے سوسے زاہد بلوچ فرزندوں کو فورسز نے جبری اغوا کیا مچھ بولان میں اگست کو بولان کے گرد نواح میں فورسز نے آپریشن کا سلسلہ شروع کردیا ایک ہفتے تک مکمل جاری رہا۔  جہاں  اب بھی جزوی آپریشن کی اطلاعات ہیں۔


 میڈیا رپورٹ کے مطابق مزکورہ آپریشن سے فورسز نے 12 کے عسکریت پسندوں کو مارنے کا دعوی کیا جبکہ وی بی ایم پی نے فورسز کے ان دعوے کو مسترد کر کے میڈیا کو باقاعدہ ثبوت فراہم کئے کہ مذکورہ ہلاک شدہ افراد جبری لاپتہ افراد کے فہرست میں درج ہیں۔ اور ان کی گمشدگی کی ابتدائی رپورٹ مختلف تھانوں میں درج ہیں۔ عدالتوں میں کیسز بھی زیر سماعت ہیں۔ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ فورسز کی جانب سے بلوچ عسکری پسندوں کی ہلاکت کا دعوی دروغ گوئی کے سوا کچھ بھی نہیں شہید کئے گئے افراد کی شناخت کرلی گئی جن کا تعلق تمام لاپتہ بلوچ تھے جنہیں مختلف علاقوں سے اغوا کیا گیا تھا۔


انھوں نے کہاکہ  اگست کو سرخ لعل مہینہ بنا گیا اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی سفر میں ایک اور اگست لہو لہان رخصت ہوگیا اپنی ہواروں میں شور انقاب کا نعرہ فرزندوں کی لہوکی تیرتی ہوئی لہریں نوجوان نسلوں کے لئے چھوڑ گیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post