گوادر: ایک ہی خاندان کے تین نوجوان حراست کے بعد جبری لاپتہ



گوادر : گوادر کے نواحی علاقوں سے  ایک ہی خاندان کے تین افراد کی جبری گمشدگی کی اطلاع ہے جنھیں مختلف دنوں میں پاکستانی فوج نے گرفتاری کے بعد  حراست میں لیکر جبری لاپتہ کر دیا ہے۔  

ذرائع نے ان کے جبری گمشدگیوں کے بارے میں کہا ہے کہ علی ولد جمعہ  ساکن چپ ریکانی نگور ضلع گوادر کو دو دن قبل(21 نومبر 2023 )  گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ 

کیا گیا  جب کہ ان کے کزن ’نوید ولد یعقوب‘ کو پاکستان فوج نے  تین مہینے تیرہ دن قبل (10 اگست 2023)  گرفتارکیا تھا اور تاحال پاکستانی فوج کی حراست میں اور  جبری لاپتہ ہے۔

سمیر ولد حمزہ سکنہ سربندن کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے جنھیں دو ہفتے قبل (9 نومبر 2023) گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔ 

یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ’علی جمعہ ‘ جبری گمشدگی کا شکار ہوا ہے۔ پہلی بار پاکستانی فوج نے اسے گرفتاری کے  بعد تشدد کرکے پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کے حوالے کیا تھا جہاں سے اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا ، ۔اسے اب دوسری بار چب  ریکانی میں واقع ان کے گھر سے رات کے وقت چھاپہ مار کر گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیاگیا ہے۔

 آپ کو علم ہے رواں ہفتے گوادر اور کیچ سے درجنوں نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔جبری لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے واقعات کے بعد جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ 

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق وہ جبری لاپتہ افراد کے کیسز کو میڈیا پر لانے اور ان کے خاندان کی میڈیا اور عدالت تک رسائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، لیکن ریاست کے خوف کی وجہ سے لوگ اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں پر بات کرنے اور  انھیں رپورٹ کرنے سے ڈر  رہے ہیں۔ حالیہ دنوں پیش آنے والے زیرحراست افراد کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات نے ان خاندان کو مزید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ لوگوں میں تشویش ہے کہ اگر وہ خاموش رہے تو ان کے جبری گمشدہ عزیزوں کو بھی جعلی مقابلوں  میں مسلح افراد ظاہر کرکے قتل کیا جائے گا۔ لیکن انھیں احتجاج اور بات کرنے کے بھی اتنے ہی خطرناک نتائج کا خوف ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post