کوئٹہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے سنجیدہ نہیں ہے۔ نصراللہ بلوچ و دیگر کا مظاہرے سے خطاب



وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کے خلاف شال پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیااحتجاجی مظاہرے سے وئس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ، وائس چیئرمین ماما قدیر، بی ایس او (پجار) کے ڈاکٹر طارق بلوچ، بی ایس او کے کبیر بلوچ، وی بی ایم پی رہنما حوران بلوچ، بی ایس او پجار کے سابق چیرمین زبیر بلوچ لاپتہ وحید سمالانی کے چاچا، آصف بلوچ اور رشید بلوچ کے ہمشیرہ نے خطاب کیا ۔

اس موقع پر نصراللہ بلوچ نے نگران وفاقی وزیر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت لاپتہ افراد  کی بازیابی میں سنجیدہ نہیں ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین اقوامی برادری کو دھوکہ دینے کے لیے ہر حکومت ایک کمیشن بناتی ہے ۔انھوں نے کہاکہ اب لاپتہ افراد کے حوالے سے کیمٹی ایسے شخص کی سربراہی میں بنائی گئی ہے جس نے ہمیشہ جبر کی بات کی ہے اور بلوچستان میں جو ظلم و جبر ہورہا ہے انہوں نے ہمیشہ اس کی حمایت کی ہے انکے مطابق یہ ایسے متنازع شخص سے کیسے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے مثبت پیش رفت کی توقع رکھ سکتے ہیں۔

 نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اگر حکومت لاپتہ افراد کے بازیابی کے حوالے سے مخلص ہے تو 2010 میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن کے 2013 کے رپورٹ اور گزشتہ حکومت میں سردار اختر جان کے سربراہی میں بننے والے کمیشن کے سفارشات پر عمل درامد کرائے۔

مقررین  کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو مکمل طور پر روک دیاگیا ہے۔  جبری گمشدگیوں اور لاپتہ بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے سلسلے میں تیزی لاِئی گئی ہے ۔ حکومتی اور اور نہ ہی عدلیہ کے سطح پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے، جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلے  کے روک تھام کے حوالے سے عملی اقدامات  اٹھائے جارہے ہیں، جسکی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہیں ۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کو  جعلی  میں قتل کے سلسلے کو بند کیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post