تربت میں کاروباری افراد کا پر ہجوم پریس کانفرنس اور احتجاج



تربت۔ بلیدہ زامران سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد نے سرحدی تجارت روکنے خلاف پرہجوم پریس کانفرنس بعد انتظامیہ کی رویہ خلاف احتجاج  اور  نعرہ بازی کی

    الندور بلیدہ کے مولانا سلیم،حاجی واجداد میناز، حاجی نیاز، عبدالرازق راشد، میربشام، حاجی نعیم، ماسٹرابراہیم، حاجی ابراہیم، کریم جان، خالد علی، ندیم سلیم، ندیم پسند، پزیر بشیر، مولانا محمد اکرم، ظفررند، جاسم باہڈ، شے ارشاد، شے عبدالباسط، خلیل احمد، مولانا عبدالمالک، نثار اشرف، عدنان بلیدی ودیگر نے پریس کلب سامنے احتجاج کرنے بعد پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بارڈر کا کاروبار مختلف شکلوں سے ہوتے ہوئے عرصہ 2 سال سے لسٹنگ کے تحت چل رہاہے۔


انھوں نے کہاہے کہ  درمیان میں مختلف مسائل اورپیچیدگیوں کا شکار ہونے کے علاوہ وقتاً فوقتاً انتظامیہ مزید کراسنگ پوائنٹ کا وعدہ تاحال کوئی ایک وعدہ پورانہیں ہواہے رجسٹریشن اورلسٹنگ کی بنیاد سیکورٹی اور دیگر ایشوز کیلئے تھا ہم نے اس پر عمل کیا، آپ کے نوٹس میں ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے پھر سے ویریفکیشن اور رجسٹریشن کا شوشہ چھوڑ کر ایک نیا سلسلہ شروع کیاگیاہے جس پر ہم بلیدہ زامران کے عوام اپنا موقف دے چکے ہیں اور آپ کے سامنے آج تفصیل سے اپنا موقف رکھنا چاہتے ہیں۔


انھوں نے کہاکہ جو بارڈری نظام چل رہاہے اسے انتظامیہ چلنے دے، نئی گاڑیوں کیلئے رجسٹریشن کی جو ضرورت ہے اس کیلئے صاف وشفاف میکنزم بناکر رجسٹریشن کا اور ان گاڑیوں کیلئے ویری فائی کا  صاف وشفاف  طریقہ کار تشکیل دیاجائے  جس پر روزگار سے وابستہ افراد مطمئن ہوجائیں تو آنے والے اقدامات کیلئے ساتھ دے جائے گی کیونکہ ہم دیکھ چکے ہیں گزشتہ 2 سال سے انتظامیہ کانظام کرپٹ رہاہے اس لئے سب سے پہلے اپنی شفافیت کو انتظامیہ عمل سے ثابت کرے۔


   انھوں نے کہاکہ   بلیدہ زامران کامسئلہ چونکہ گاڑیاں ویری فائی کے آٹھ مرحلوں سے گزرچکے ہیں اس لئے ہم اس فیصلہ کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں اوربلیدہ زامران کے عوام اپنے جائز حق کیلئے ہرطرح کے آئینی جدوجہد کیلئے تیاری کے ساتھ اپنے جائز حق کا دفاع کریں گے۔ عوام کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔


  کاروباری حضرات نے کہاکہ ہم گزشتہ ہفتہ دیکھ چکے ہیں فارم کس اندازمیں جمع ہورہے ہیں جس سے اندازہ ہورہاہے کتنی بہتری آئے گی اورہم یہ مطالبہ کرتے ہیں بارڈری فیصلے متعلقہ لوگوں کے ذریعے کئے جائیں اوربلیدہ زامران اورتمام علاقوں کے متعلقہ لوگوں کے جائز باتوں پر عمل کیاجائے۔


انھوں نے پریس کانفرنس دوران  آل پارٹیز، سول سوسائٹی، انجمن تاجران ودیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔ تاکہ سرحدی کاروبار سے وابستہ افراد کیلے  سہولیات پیداکئے جائیں۔


انھوں نے کہاہے کہ لسٹنگ کوکم کرکے تین سو کرنے کاپروگرام ہے اسے مستردکرتے ہیں اسے چھ سو ہی رکھنا چاہیے، انتظامیہ کے حکم پر اس حوالہ سے حاجی واجداد کے گھرمیناز میں جو چھاپہ مارا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں کیوں کہ یہ علاقہ کے کاروباری حضرات  کا اجتماعی فیصلہ تھا کہ کوئی نمائندگی کرے بدنیتی کی   بنیاد پر متعلقہ کسی فرد کونشانہ نہ بنایا جائے۔


بعدازاں انہوں نے پریس کلب کے سامنے انتظامیہ کے رویہ کے خلاف احتجاج کیا اورنعرہ بازی کی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post