آواران ،حب اور منگچر سے تین افراد جبری لاپتہ



بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے پیر کے روز کستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے 21 سالہ نوجوان جہانزیب امام جان سکنہ تمپ دازن کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔


شال سے منگچر جانے ولا نوجوان فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ بتایا جارہاہے کہ نوجوان موٹرسائیکل پر دارالحکومت کوئٹہ سے منگچر جارہا تھا کہ مستونگ کے علاقے میں نوجوان سے لواحقین کا آخری مرتبہ موبائل فون پر رابطہ ہوا جس نے گھبراہٹ میں اپنے اہلخانہ سے رابطہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوستوں کے ساتھ ہوں اور اس کے ساتھ ہی فون کٹ گیا تھا، بعد ازاں نوجوان کا موبائل فون مسلسل بند  جارہاہے۔


جس کے بعد سے نوجوان موٹرسائیکل سمیت لاپتہ ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نوجوان سیکورٹی فورسز نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے ۔


واضح رہے کہ اس قبل بھی مستونگ سمیت بلوچستان بھر سے سینکڑوں نوجوان جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے ہیں، اکثر لاپتہ افراد سی ٹی ڈی اور سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں مارے جاچکے ہے یا تو نیم مردہ حالت میں بازیاب ہو چکے ہیں۔


دریں اثنا پانک کے مطابق پاکستانی فورسز نے 13 اکتوبر کو آواران سے عادل ولد نواب نامی نوجوان کو جبری لاپتہ کردیا ہے ۔


بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے حالیہ جبری گمشدگیوں میں تیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہےکہ رواں مہینے مکران سمیت دیگر علاقوں سے کمسن نوجوانوں کی گمشدگی میں تیزی لائی گئی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post