بلوچستان کا نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی ڈیتھ اسکواڈز چلارہا ہے – سردار اختر مینگل



بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کا کہنا ہے کہ میرے گھر سے 40 یا 50 گز دور راکٹ آکر گرے ہیں، جو گولیاں میرے گھر پر آکر لگی ہیں وہ ہیوی مشین گن کی گولیاں ہیں، یہی وجہ ہے کہ وڈھ شہر میں کافی لوگ اپنے آپ  کو خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے پاکستانی نجی ٹی وی کے ساتھ  انٹرویو دوران کیاہے۔ 


انھوں  نے کہا ہے کہ ہمیں حیرانگی ہے بلوچستان میں ایپکس کمیٹی کی پہلی بار میٹنگ بلائی گئی اور اس میں جو مسئلہ زیر بحث آیا وہ وڈھ کا تھا، بلوچستان میں حالاں کہ  کئی  قبائلی جھگڑے چل رہے ہیں جن میں کئی لوگ مارے جاچکے ہیں، ابھی بھی وہ قبائلی جھگڑے جاری ہیں، لیکن وہ مسائل ایپکس کمیٹی میں زیر بحث نہیں آتے۔


اختر مینگل جان  نے کہاہے  کہ ابھی بھی ایپکس کمیٹی نے وہی فیصلہ کیا ہے جو دوسرے فریق کی ڈیمانڈز تھی، میاں شہباز شریف کی بھی جب حکومت تھی، جب ہم ان سے ملے تھے تو وہ یہی کہتے تھے کہ فلاں جگہیں مورچے آپ لوگ خالی کریں، اُس (فریق) کے جو لوگ ہوں گے وہاں پر بیٹھے رہیں گے کیونکہ وہ خطرہ محسوس کرتے ہیں، یہ آپ کے خفیہ اداروں کے یا آپ کی عسکری قوت کے لوگوں نے مجھ سے کہا ہے کہ ان کی حفاظت بہت ضروری ہے کیونکہ وہ ہمارا سرمایہ ہمارا ایسیٹ ہیں’۔


نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے اس الزام پر کہ اختر مینگل کے بھائی لشکر بلوچستان تنظیم کو ہیڈ کرتے ہیں جو ملک کو توڑنے کی سازشوں میں ملوث ہے، اختر مینگل نے کہا کہ ’مجھے سرفراز بگٹی سے ایسی چیزوں کی امید ہے بلکہ اس سے زیادہ بیانات کی امید ہے، کیونکہ ان دونوں کی پرورش ایک ہی انسٹی ٹیوشن میں ہوئی ہے، اور سرفراز بگٹی بھی ڈیرہ بگٹی میں اسی طرز کا ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں، سرفراز بگٹی بھی سرکاری یا ریاست کے اداروں کی سرپرستی میں اسی طرز کا ایک امن کا لشکر کے نام سے ڈیرہ بگٹی میں چلا رہے ہیں، جس سے ناصرف ڈیرہ بگٹی بلکہ بلوچستان کا ہر باشعور شخص واقف ہے کہ اس کے ہاتھوں سے وہاں پر کتنے لوگ مارے گئے ہیں، اس کے ہاتھوں کتنے لوگ اٹھائے گئے ہیں‘۔


انھوں نے  کہا ہے کہ ’جس انداز میں سرفراز بگٹی اس کا دفاع کر رہے ہیں یہی سرفراز بگٹی 2014 میں جب بلوچستان کے وزیر داخلہ تھے، آج بھی یہ باتیں ریکارڈ پر ہیں کہ جب یہاں پر 9 لیویز والے شہید کیے گئے تھے وڈھ میں تو میں نے اسمبلی سیشن میں ان سے سوال کیا کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں تو سرفراز بگٹی نے یہی بات کہی تھی کہ اس کے پیچھے ہاتھ شفیق مینگل کا ہے‘۔


اختر مینگل نے کہا کہ اس وقت شفیق مینگل ملزم تھا یا مجرم تھا آج اداروں سے ہدایات آگئیں تو اُس نے اسے دودھ میں دھو کر پاک دامن کردیا۔



بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے وڈھ میں جاری کشیدگی اور حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ذمہ داران کے خلاف اقدامات نہ ہونے پر 22 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہوا ہے کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہاہے کہ  امید نہیں ہے جو احتجاج ہم کرنے جا رہے ہیں اس کی ہمیں اجازت دی جائے گی، ’ہم ریاست کے اُن اداروں کی اُن کارستانیوں کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں‘ تو ظاہر ہے اس کیلئے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے اور مزید سامنا کرنا پڑے گا جس کیلئے ہم تیار ہیں۔


ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہاہے کہ  گزشتہ پانچ سالوں میں جو قومی اسمبلی میں ہم نے خفیہ اداروں کے حوالے سے بیانات دیے ہیں، جو مؤقف اختیار کیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو کمیشن بنایا تھا اس کمیشن نے جو رپورٹ بغیر کسی دباؤ کے پیش کی ہے اس کی سزا ہمیں دی جا رہی ہے ۔


اس سوال کے جواب کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا یہ بیان کہ بلوچستان میں 50 سے زیادہ مسنگ پرسنز نہیں جواب میں اختر مینگل نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ کا تعلق اسٹبلشمنٹ کی پیدا کردہ پارٹی سے ہے، اگر بلوچستان میں لاپتہ افراد کی 50 سے زیادہ تعداد نہیں تو کمیشن کی رپورٹ دیکھیں اس میں کیا تعداد ہے، عمران خان کے دور میں ساڑھے چار سو لوگ بازیاب ہوکر آئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں اختر مینگل نے کہا کہ ’جہاں تک الیکشن کا تعلق ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ”وہ“ الیکشن کرانے کی نیت میں ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post