کوئٹہ بدنام زمانہ کاونٹر ٹیرززم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی ہاتھوں گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں جعلی مقابلے میں ھلاک کئے جانے والے دو افراد کی شناخت پہلے سے جبری لاپتہ محمد یوسف اور محمد شفیع کے ناموں سے ہواہے ۔
بتایا جارہاہے کہ شفیع بلوچ ولد محمد حیات بنگلزئی کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے رواں سال تیرہ اگست کو انکے گھر واقعہ قمبرانی روڑ سے انکے خاندان کی موجودگی میں غیر قانونی حراست میں لیا گیاتھا ۔
انکے والدہ کے مطابق ان کو کہا گیا کہ "انہیں پوچھ گچھ کیلئے لیکر جا رہے ہیں تھوڑی دیر میں چھوڑ دیں گے " لیکن دو مہینے بعد انہیں قتل کرکے انکی مسخ شدہ نعش پھینک دی گئی اور سی ٹی ڈی نے اسے دہشت گرد قرار دیگر مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے -
اس طرح محمد یوسف نیچاری کو رواں سال چھبیس اگست کو سجاد علی کے ساتھ کلی نیچاری کو کوئٹہ سے سی ٹی ڈی نے غیر قانونی حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا، بعد ازاں سجاد علی بازیاب ہو گئے لیکن یوسف نیچاری کو محمد شفیع کے ساتھ جعلی مقابلے میں قتل کرکے انکی نعشیں ہزار گنجی کے علاقے میں پھینک دیئے اور مقابلے میں ھلاک کرنے کا دعوی بڑی ڈیٹائی سے کیاگیا -
آپ کو علم ہے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز نے ان دونوں کی گمشدگیوں کو رپورٹ کیا تھا ۔
تازہ بیان میں انھوں نے دونوں بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔