بلوچ قوم جہد آزادی کے فروغ کا کوئی موقع ضائع ہونے نہیں دے گا ۔حیربیار مری



ایک آزاد بلوچستان کا مطلب بھارت یا کسی دوسرے ملک کے لیے افغانستان تک ایک راہداری ہو گا، جس سے تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے، بلوچستان اور بلوچ قوم کے مستقبل کے بارے میں ان خیالات کا اظہار  فری بلوچ موومنٹ (ایف بی ایم) کے رہنما حیربیار مری نے انڈیا نیریٹیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ہے ۔ انٹرویو میں ان کی سیاسی زندگی، تعلیم، اور افغانستان میں گزارے گئے وقت کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے سرمایہ کاری کے وعدوں اور پشتونوں کا پاکستانی فوج کے خلاف  مزاحمت کے امکانات کے بارے میں ان سے سوالات کیے گئے۔ انھوں نے مذکورہ انٹریو میں خطے کے قدرتی وسائل اور تجارتی مواقع کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے ایک آزاد بلوچستان بارے اپنے رائے کا اظہار کیاہے ۔


انھوں نے اس نشست میں افغان جنگ کے بلوچ قوم پر پڑنے والے اثرات کے بارے  جواب میں کہاہے کہ پاکستان نے ہتھیار لے جانے کے لیے بلوچستان سے افغانستان تک مختلف سرحدی گزرگاہوں کا استعمال کیا، لیکن خطے میں بہت سی دوسرے اقوام کے برعکس بلوچ بنیاد پرستی کی طرف راغب نہیں ہوئے۔ تاہم، پچھلے 20 سالوں میں، پاکستان کچھ بلوچوں کو بنیاد پرست بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے   کہ کس طرح بلوچ نوجوانوں کو کشمیر میں لڑنے کے لیے ہندوستان پاکستان سرحد پر بھیجا گیا مگر  انھوں نے انھیں قائل کیا کہ وہ کشمیر میں لڑنے کی بجائے  بلوچستان کی آزادی کے لیے  لڑیں۔


انھوں نے مغرب کے دہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اس وقت لوگوں کی تکالیف پر توجہ دیتا ہے جب اسے خطرہ لاحق ہو۔ ان کا استدلال ہے کہ پاکستان بلوچ قوم کو بنیاد پرست بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اور انتہا پسند بلوچوں کی وجہ سے اسے مغرب کی حمایت سے بلوچوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کا بہترین بہانہ ملے گا۔


مری نے بلوچستان میں ایک سابق وزیر کے طور پر اپنے تجربے اور اس کے نتائج پر بھی  بات کی ہے اور کہاہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی کے بعد کنسٹرکشن اینڈ ورکس کے وزیر بن گئے لیکن جلد ہی سمجھ گئے کہ سارا نظام لوگوں کو کرپٹ بنانے کی فیکٹری ہے۔ وہ اسلام آباد میں حکومت سے اس وقت مایوس ہوئے جب انھوں نے کہا کہ وہ بلوچستان میں زلزلے کے بعد غیر ملکی امداد  کا معاملہ خود دیکھیں گے اور اس میں بلوچستان کی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ 


انھوں  نے کہاکہ  اس  کے بعد  پاکستانی فوج  کے پروگرامات اور تقریبات میں شرکت کی دعوتوں کو مسترد کر دیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ ان کے ساتھ دینے اور انھیں پنجاب کی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے لیے کٹھ پتلی بنانے کی کوششیں تھیں۔


انھوں نے انٹرویو میں کہاہے کہ  ایک فوجی جنرل پر  انھوں نے واضح کیا تھا  کہ وہ ’قرار ‘ نہیں بلکہ ’ پرار ‘ ہے ، جس کا مطلب تھا وہ خاموشی سے تمام مظالم کو سہنے کی بجائے اس کے خلاف مزاحمت کو ترجیح دیں گے۔


حیربیار مری نے بلوچستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بڑی سرمایہ کاری کے پاکستان کے منصوبوں کے  بارے  کہا  ہے کہ وہ ان منصوبوں کو بلوچ قوم کے خلاف  جارحیت کے طور پر دیکھتا ہے۔ تاہم، ان کو شک ہے کہ سرمایہ کاری کامیاب ہو جائے گی اور ان کا خیال ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ رہے گا کیونکہ پڑوس میں ’ ہندوستان ان کا مشترکہ دشمن ‘ ہے۔


اس خصوصی انٹرویو میں، انھوں نے شمال میں پشتونوں کی جانب سے پاکستانی فوج کے خلاف مزاحمت کے امکان پر بھی بات کی ۔


جب ان سے انٹرویو میں پوچھا گیا کہ کیا  بلوچ آزادی پسند اس لمحے سے فائدہ اٹھائیں گے؟ جواب میں انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم نے کبھی بھی اپنی تحریک  کو فروغ دینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا ہے  اور ان کا ہدف آزادی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خلیجی ممالک آزاد ہونے کے بعد ان کی حمایت کریں گے اور مغربی دنیا میں بہت سے لوگ ایسا ہونے سے پہلے ہی انھیں تسلیم کر لیں گے۔


انھوں نے  آزاد بلوچستان کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان دیگر اقوام کی زمینوں پر قبضہ نہیں کرے گا لیکن اپنی زمین بھی نہیں چھوڑے گا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ انگریزوں نے پشتون علاقوں سمیت بلوچستان کی جغرافیہ کو تبدیل کردیا۔ ہلمند اور نمروز جیسے صوبے بلوچستان کا حصہ ہیں۔


بلوچستان معاشی طور پر خود کفیل ہے، جہاں کھربوں ڈالر کی گیس، سونے کے بڑے ذخائر، سعودی عرب جتنا پیٹرولیم، اور پنجاب کی سرحد پر یورینیم موجود ہے۔ ایک آزاد بلوچستان کا مطلب بھارت یا کسی دوسرے ملک کے لیے افغانستان تک ایک راہداری ہو گا، جس سے تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post