کوئٹہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5218 دن ہوگئے



بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5218 دن ہوگئے.


اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خاران سے جمعیت علما اسلام کے عہدیداران مولوی اعتزاز اخترمحمد مولانا حسین احمد حافظ حمداللہ اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ سیاسی قیادت کارکنوں کو جبری لاپتہ شہید کرنے تشدد سے مسخ نعشیں پھینکنے اور اس مکروہ عمل میں پاکستانی فوج خفیہ ادارے، ایف سی وغیرہ کی معاونت کے لئے قومی غداروں چور ڈاکو قاتلوں ڈرگ مافیہ کے مختلف گرو ہوں کو مسلح منظم کرنے اور اقتدار دولت کے لالچی پارلیمانی جماعتوں کی مدد سے کھٹ پتلی اسمبلی حکومت تشکیل دیکر انہیں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے میں ناکمی سے دوچار ہیں۔


 ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ قومی بقا کی قیادت کی درست حکمت عملی کی لازوال قربانیوں کے باعث بلوچ لاپتہ مسلہ عالمہ سطح پر حل طلب تنازعات میں سرفہرست آگیا ہے ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں تو کافی عرصے سے مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج خفیہ اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق سنگین خلاف ورزیوں پر رپورٹس شائع کرکے تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ 


انھوں نے کہاہے کہ بلوچ عوام کی ہمدردی یکجہتی بتا رہی ہے ۔ مگر ان کے قائدین جلسوں میں خطاب اور اپنے بیانات میں بلوچ سیاسی رہنماوں کارکنوں معصوم طلبہ عزت مآب خواتین کو جبری اغوا لاپتہ اور شہید کرنے والے پاکستانی فوج خفیہ ادارے ایف سی کی مذمت مخالفت کرنے کے بجائے بلوچ قومی قیادت تنظیموں کو امریکہ بھارت اسرائیل کا ایجنٹ اور بلوچ قومی جدجہد کو مزکورہ ممالک کا مسلط کردہ پرانی جنگ کہہ کر زہر افشانی کر رہےہیں۔ آپ دوقدم آگے بڑھ کر سرزمین کی حقیقی وارثان اور پرامن جدجہد کا ساتھ دیں ۔ آپ کے حصے کی چراغ کی ضرورت ہے ظلمت شب میں ہر کوئی اپنے حصے کا چراغ جلائے پھر کوئی بعید نہیں کپ جدجہد کی روشنی بلوچوں کی زندگیوں کو منور کردے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post