جبری لاپتہ نوجوان وکیل شاگرد ساجن ملوکھانی کی سوشل میڈیا پر وڈیو پاکستانی ایجنسیوں نے اپنی کسٹڈی میں رکارڈ کرکے چلاوائی ہے، پاکستانی فورسز مسنگ پرسن ساجن ملوکھانی کو جانی نقصان دینا چاہتی ہیں، عدالتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسنگ پرسن ساجن ملوکھانی کے کیس کا نوٹس لیں یہ بات وائس فار مسنگ پرسنز سندھ پریس سیکریٹری سسئی لوہار
نے اپنے جاری بیان میں کہی ہے ۔
انھوں نے کہا ہے کہ آج سوشل میڈیا پر ایجنسیوں کی جانب سے جاری کردہ مسنگ پرسن ساجن ملوکھانی کی وڈیو زبردستی بھرا کر چلاوائی ہے۔ جِس وڈیو میں مسنگ پرسن ساجن ملوکھانی کہہ رہا ہے کہ "وہ باہر ہے " یہ وڈیو پاکستانی ایجنسیوں نے اپنی کسٹڈی میں ساجن ملوکھانی سے اِس لیئے جاری کروائی ہے تاکہ پاکستانی ایجسنیان اُسے جانی نقصان دینا چاہتی ہے"
انھوں نے کہاہے کہ ساجن ملوکھانی سندھ یونیورسٹی کے لا شعبے کا شاگرد ہے ، جسے حیدآباد سے اپنے گھر جاتے ہوئے یکم ستمبر کو اٹھاکر جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔ جس کی جبری گمشدگی پر ان کے فیملی اور سندھ بھر کے سیاسی سماجی کارکنان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے رہنماوں نے بھرپور آواز اٹھائی ہے۔ اور یکم ستمبر کو جبری لاپتہ ساجن ملوکھانی کے بڑے بھائی دریا خان ملوکھانی نے بھی سوشل میڈیا پر آکر اپنے بھائی کی جبری گمشدگی پر لائیو کیس رکھا ہے ، جس کی جبری گمشدگی کی پٹیشن حیدرآباد ہائی کورٹ میں پراسز کی گئی ہے۔ جبکہ ساجن ملوکھانی سمیت تازہ اگست مہینے میں سندھ بھر سے تمام لاپتا کیئے گئے افراد کا کیس انسانی حقوق کی عالمی اداروں کو بھی بھیجا گیا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ 14 آگست آتے ہی پاکستانی فورسز نے سندھ بھر سے درجنوں سیاسی اور قومپرست کارکنان کو اٹھاکر جبری لاپتا کردیا ہے۔ جِن میں محرابپور سے جسقم کارکن دانش موجائی، وحید گھانگھرو ، قاضی احمد سے نعیم ملوکھانی ، ٹنڈو آدم سے راول ملوکھانی، میرپورخاص سے دلدار شر ، دھنی بخش شر، کراچی سے راشد شر ، قرب شر اور سعادت شر کو اٹھاکر جبری لاپتا کردیا ہے۔. جِن تمام مسنگ پرسنز کی آزادی کے لیئے سندھ بھر میں زوردار احتجاج چل رہے ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ ہم عدالتوں اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کے سامنے ایک بار پھر اپنا یہ کیس رکارڈ پر رکھنا چاہتے ہیں کہ سندھ یونیورسٹی کے قانون شعبے کا وکیل شاگرد دو روز قبل حیدرآباد سے گائوں جاتے ہوئے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اٹھاکر جبری لاپتا کردیا گیا ہے۔. انہیں اگر کوئی بھی جانی نقصان ہوا تو اس کی ذمہ دار پاکستانی ایجنسیاں ہونگیں ۔
جبری لاپتا کیئے گئے شاگرد ساجن ملوکھانی، راول ملوکھانی اور نعیم ملوکھانی سمیت تمام کارکنان کی آزادی کے لیئے آج سے سندھ بھر میں احتجاجوں کی کال دیتے ہیں۔