بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5157 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان ذاکر بلوچ، خیر محمد بلوچ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے فوج کا آپریشن کرنا بے گناہ جبری لاپتہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کرنا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے قوانیں کا نہ احترام ہے اور نہیں پرواہ ، قابض ریاست تمام عالمی قوانین کو روند کر بلوچ نسل کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ وہ اپنے جن گھناونے فوجی کاروائیوں کو ٹارگٹڈ آپریشن کا نام دے رہا ہے وہ صرف آپریشن نہیں ہے بلکہ بلوچ نسل کشی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں فوجی آپریشن کے دوران سول آبادیوں پر جیٹ طیاروں سے حملہ نہیں کیا جاتا عام بلوچوں کی جانوں کے ضیاع کا پرواہ کئے بغیر یوں اندھا دھند گولی برسانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کا رشتہ صرف قابض اور محکوم کا ہے اور قابض کو صرف وہ مقبوضہ سرزمین کے باشندے نہیں بلکہ وسائل چاہئے ۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کے تاریخ نے ایسے جابر وحشی بادشاہوں ، کبھی جرنیلوں اور کبھی قوموں کی شکل میں دیکھا ہے لیکن موجودہ دور میں سامراجی ریاست نے سب کی وحشت و بربریت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے وحشت اور بربریت کی کئی مثالیں قائم کی ہیں جنکو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان ریاستوں نے محکوم مظلوم انسانوں کو اپنی وحشت سے ایسے زخم دیئے ہیں جنکی وجہ سے نسل انسانی ہمیشہ شرمندہ رہے گی۔
ماما نے کہاکہ ہم سے کہیں لوگوں نے وحشت اور بربریت کی داستان نہیں سنی ہوگی ویتنامیوں کی چیخ و پکار کے بارے میں پڑھا ہوگا الجزائریوں کے گولیوں سے چلنی نعشیں ٹی وی اسکرین پر دیکھا ہوگا۔ بنگلہ دیش کی سرزمین کے وارثوں کی اجتماعی نعشوں کے بارے میں ریڈیو کی خبریں سنی ہونگیں اور ان دہشت زدہ اور لرزہ طاری کرنے والی وحشت اور بربریت پر انسانیت کی بقاہ کے لئے افسردہ سے جذبات ضرور اٹھے ہونگے۔ اور اس کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے ہاتھوں سے ہاتھ ملاتے جائیں تاکہ بازیابی کی سورج طلوع ہوں۔