پنجگور سرحدی کاروبار پر پابندی بلوچ کا معاشی قتل ہے ریلی احتجاج دھرنا



 پنجگور میں پیر کے روز  سرحدی کاروبار بچاﺅ تحریک کے زیر اہتمام ایرانی سرحد اور کاروباری سرگرمیوں کی بندش کیخلاف احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا۔

ریلی چتکان  بازار کے مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے آکر دھرنے کی شکل اختیار کرلی۔


بارڈر بچاﺅ تحریک نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے گیٹ پر خیمہ لگا کر دھرنا دیا، بارڈر کی بحالی اور گاڑیوں کی لسٹ جاری ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔


مظاہرے کی قیادت بارڈر بچاﺅ تحریک کے سعود بلوچ، نجیب بلوچ، اشفاق آدم اور دیگر نے کی ۔


بارڈر بچاؤ تحریک کی احتجاجی مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں نیشنل پارٹی، بی این پی مینگل، حق دو تحریک، مسلم لیگ سمیت تمام آل پارٹیز کے رہنماؤں نے شرکت کی۔


مظاہرین  نے کہا کہ بارڈر ہماری روزگار رہن سہن کا واحد ذریعہ ہے بارڈر کو بند کرنے کا مقصد یہاں کے عوام کی معاشی قتل اور بھوکا مارنے کا منصوبہ ہے جس کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔


انہوں نے کہا کہ بارڈر ہماری موت و زیست کا مسلہ ہے اس بارڈر کے زریعے محنت مزدوری اور تکالیف برداشت کرکے اپنے بچوں کی تعلیم سمیت روزگار تلاش کرتے ہیں جس کو سمگلنگ کا نام دیکر ہماری روزی روٹی پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ بارڈر پر کاروبار ہماری آباؤاجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے یہاں بارڈر کے علاو کوئی روزگار کے متبادل زرائع نہیں ہے کہ ہم متبادل زرائع سے روزگار تلاش کریں ہماری گزر بسر کا واحد زریعہ ایرانی بارڈر پر محنت مزدوری کرکے زندگی بسر کرنا ہے بارڈر پر کاروبار کوئی غیر قانونی نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ سابق( قابض )آرمی چیف جنرل باجوئی نے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ پنجگور کا دورہ کرکے عوام کو بارڈر پر کام کرنے کی اجازت دی تھی اور  تمام گاڑیوں کو رجسٹریشن کرکے کام کی اجازت دی ہے بارڈر کو بند کرنے سے لاکھوں لوگ بے روزگار یہاں کے تعلیم زراعت کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونگے بارڈر کی بندش یہاں کے لاکھوں عوام کو منظور نہیں ہے لہذا ہم اس دھرنے کی توسط سے نگراں حکومت ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر  ایران بارڈر پر کاروباری سرگرمیاں بحال کرکے بارڈر کو کھول دیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post