کوئٹہ وزارت توانائی ( پاکستانی فوج ) (پاور ڈویڑن) کی خصوصی ہدایات پرکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو) اور پولیس نے دیگر اضلاع کی طرح بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی بجلی چوری اور نادہندگان سے بقایا جات کی وصولی کے نام پر غنڈہ گرد کاروائیوں کا سلسلہ اتوار کے روز بھی جاری رکھا ۔
پولیس نے اتوار کے روز شہباز ٹاون فیز ٹو الحمد سوسائٹی میں ایک صارف کو گرفتار کر کے سرعام نہ صرف تھپڑ مکے رسید کئے بلکہ اس دوران بندوق کے بٹ سے صارف کو لہولہان کردیا ۔
اسکے علاوہ زہری ٹاون میں بھی ایک واقعہ پیش آیا جس میں بجلی چوری کے نام پر کیسکو اور پولیس اہلکاروں نے صارف کی دل کھول کر پٹائی کی۔
کیسکو اور پولیس کی غنڈہ گردی بارے علاقائی لوگوں کو کہنا ہے کہ کیسکو اور پولیس نے مل کر سرعام نگران حکومت کو چلانے کیلے غنڈہ گردی جاری رکھا ہواہے ۔
انھوں نے کہاہے نہ صرف اس وقت شہریوں کو تذلیل کا سامنا ہے جبکہ 8،8 لاکھ تک بھی ایک ایک صارف کو عزت بچانے کیلے جرمانہ ادا کرنا پڑا رہاہے ۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ نگران حکومتوں کو چلانے کیلے بجلی کے چوری کے نام پر لوٹ مار شروع کردیا گیا ہے تاکہ وزرا کے پیٹ بھر سکیں۔
انھوں نے کہاہے کہ فوج کی جانب سے عوام پر مسلط نگران حکومت ہو یا سلیکٹڈ دونوں کا کام عوام کو کسی نہ کسی طرح لوٹنے کیلے بہانہ چاہیئے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہمسایہ ممالک میں بجلی پانی ،گیس ،تعلیم اور صحت عوام کو مفت فراہم کرنے کی ذمہداری حکومتوں کی ہوتی ہے، مگر پاکستان اور خصوصا بلوچستان میں یہاں ان بنیادی ضروریات سے ، عوام بجائے فوج حکمران سرمایہ دار مستفید ہوتے ہیں اور عوام کو ان بنیادی ضروریات کیلے بھاری بھرکم پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور اس کے باوجود بدلے میں انھیں بھرے بازار مارا پیٹا زلیل کیاجاتاہے جس کی وجہ سے عزت دار لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔