بلوچ یکجہتی کمیٹی لاہور کی طرف سے
ڈیرہ بگٹی میں جاری ناروا فوجی آپریشن، لیاری میں گینگ وار کے نام سے جاری بلوچ نسل کشی اور سی۔ٹی۔ڈی کی طرف سے جبری گمشدگی کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کئے گئے قلات کے فٹبال کھلاڑی اعجاز بلوچ کے قتل کے خلاف لبرٹی چوک لاہور میں احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست کی طرف سے ایک طویل عرصے سے بلوچ نسل کشی شدت کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
انھوں نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں سے ڈیرہ بگٹی ریاستی افواج کے گھیراؤ میں ہے، جہاں کھلے عام بلوچوں کے گھر کبھی نظرِ آتش کئے جاتے ہیں تو کبھی انہیں اغوا کیا جاتا ہے۔ وہ، جن کے ذمہ ہماری حفاظت تھی، وہیں ہمارے قتلِ عام کے ذمہ دار ہیں۔
مظاہرین نے کہاکہ اب تک ڈیرہ بگٹی میں انٹرنیٹ سروس اور رابطہ کے تمام راستے بند ہیں، جن کی وجہ سے جاری ظلم و ستم کا صیح اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے ۔
اعجاز بلوچ کے قتل کے معاملے پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب سی۔ٹی۔ڈی نے جبری گمشدہ کئے بلوچوں کو جعلی مقابلے میں شہید کیاہے ۔ ریاست کی طرف سے وہ بلوچ نسل کشی کا جدید ترین آلہ کار ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے کہاکہ لیاری، بلوچوں کی وہ زمین ہے، جو ادب و آرٹ کے حوالے سے ہمیشہ صفِ اول میں رہی ہے، مگر منصوبہ بندی کے تحت لیاری کی عوام کو بلوچستان سے جدا کرنے کے واسطے گینگ وار کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جس کا واحد مقصد لیاری و بلوچ عوام کی تباہی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ریاست اجتماعی طور پر بلوچ کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ ڈیرہ جات سے لیکر لیاری تک، بلوچ کہیں بھی اس ریاست کی جابرانہ پالیسیوں کے سامنے محفوظ نہیں۔ وقت کی ضرورت یہی ہے کہ جبر کے خلاف بلوچ عوام اکھٹا ہوکر اجتماعی مزاحمت کریں ظلم کے خلاف یکجا ہوں ۔ بصورتِ دیگر بحیثیت بلوچ ہماری شناخت اور ہمارا وجود دونوں محفوظ نہیں۔