بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5184 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خاران سے سیاسی اور سماجی کارکنان دادشاہ بلوچ، نوراحمد بلوچ عبدالستار بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج پہلے سے جاری بلوچ عوام کے قتل عام کو مزید تیز کرنے کی تیاری مکمل کرچکی ہے جس کی ابتدا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زرخرید قاتلوں کی سربراہی میں فوجی کاروائیوں سے کی گئی ہے جبکہ مسخ شدہ نعشیں پھینکنے اور بلوچ فرزندوں کی جبری اغوا میں بھی تیزی لائی گئی ہے، جس میں پاکستانی خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں انکے پیدا کردہ گماشتے بھی پاکستان کی خفیہ اداروں سے خوب اپنی وفاداریاں نباہ رہے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ ایک طرف پاکستانی گماشتے اور زرخرید قاتل بلوچ مرامن جدجہد کو غیرموثر کرنے اور بلوچوں کا قتل عام کرنے میں اپنے قدم تیز کر چکے ہیں دوسری جانب نام نہام قوم پرست بلوچ عوام اور عالمی دنیا میں ابہام پیدا کرنے اور بلوچ عوام میں اپنی ختم ہو چکی ساخت کے بدلے میں پاکستان کے اداروں سے مراعات حاصل کرنے کے لئے ہم قدم بن چکے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ پاکستان کے حمایت یافتہ سمنگلر اور قاتل گروہ خضدار ڈیرہ بگٹی، سوراب، قلات، مکران اور مستنگ سمیت بلوچستان بر میں بلوچ نوجوانوں کو جبری آغوا اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر ان کا قتل عام کر رہے ہیں جبکہ چوری ڈاکہ زنی اغوا برائے تعاوان جیسے جرائم پیشہ کاروائیاں کرکے عام بلوچ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور انہیں پرامن جدجہد سے دور رکھنے کے ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
ماما نے کہاکہ نوجوانوں کی شہادتوں ہزاروں فرزندوں کی عقوبت خانوں میں سہنے والے ازیتوں نے بلوچ قوم کو اپنے مقصد کے لئے عزم اور قربانیوں کا مضبوط جزبہ فراہم کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اسکے زرخرید قاتلوں گماشتوں اور پارلیمان میں حصہ لےکر بلوچ شہدا کے خون کا سودا کرنے والے پاکستان کے پارلیمان پرست حواریوں کا احتساب کرکے اپنے عظیم شہدا و اسیران کے بازیابی کے کاروان کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے منزل مقصود تک پہنچائیں۔