بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5161 دن ہوگئے ہیں۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مستونگ سے سیاسی اور سماجی کارکنان محمد اعظم بلوچ خان محمد بلوچ اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سالوں سے مقبوضہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی کی شدت میں قابض ریاست روز بہ روز اضافہ کر رہا ہے ۔ بلوچوں کو لاپتہ کرکے انہیں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کرکے ان کی نعشیں پھینکنے جیسے گھناونے اور غیر انسانی عوامل جاری تھے کہ قابض ریاست نے اس نسل کش پالسیوں کے شدت میں اضافہ کرتے ہوئے اب عام بلوچ شہریوں کے گھروں پر بمباری کرنے چادر چاردیواری کی پامالی کرکے انہیں لوٹنے اور اس کے بعدجلانے کا نیا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے قبضہ گھیر ریاست کی طرف سے بلوچ نسل کشی کے ایک تازہ مثال دیکھنے کو مستونگ قلات پنجگور اور دیگر علاقوں میں ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پرامن جدجہد کو کاونٹر کرنے کے لئے جہاں اپنی فوجی قوت کو بے دریغ استعمال کر رہا ہے وہیں اپنی لیپالک سول اداروں کو قوم پرستی کے جھوٹے لبادے میں اوڑکر بلوچ قومی پرامن جدجہد کے اثرات کو عالمی سطح پر زائل کرنے کی کوشش میں ہے ۔ لیکن بلوچ سیاسی کارکن اور بلوچ عوام قبضہ گھیر ریاست کی تمام چالوں کو پھانپ کر ہر محاز پر انہیں اور ناکام کر نا ہوگا ۔
انھوں نے کہاکہ دشمن اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی خاطر حواس باختگی کی کاروائیوں پر اتر آیا ہےجوکہ قابض ریاست کی نفساتی شکست کا واضع ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن جدجہد کا تقاضہ ہے کہ بلوچ نوجوان عملی و شعوری طور پر جدجہد کا حصہ بنیں۔
انھوں نے کہاہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی پرامن جدجہد چلیں ہیں وہاں وہاں نوجوانوں کا حقیقی معنوں میں علم و عمل کی طرف مائل کرنے کی تاریخ تسلسل کو برقرار رکھنے کی پاداش میں دشمن اس کے خلاف بھرپور زور آزمائی کر کے ناکام رہی ہے ، یہاں بھی انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑھے گا۔