کوہلو طلباء الانس کے ترجمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاری بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ لائبریری کو بچانے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔
انھوں نے کہاہے کہ طلباء الانس نے بھر پور کوشش کی کہ کوھلو پبلک لائبریری کو بچائے اور ہم ناکام ہوئے آج ضلحی نو منتخب چیرمین نے اپنے آفس کا افتتاح کیا۔تو لہذا ہم اپنے ناکام جدوجہد کو آپ کے سامنے واضح کرتے ہیں جو ہم نے مختلف اوقات میں ا نتظامیہ ،سیاسی ،
سماجی اور کوھلو کے عسکری قیادت سے بھی ملاقات کیے ۔تاکہ کوھلو پبلک لائبریری کو بچایا جاسکے، مگر ہم بچانے میں ناکام ہوئے اور طاقتور اتنا طاقتور تھا ،ہمارے دوستوں کو بھی خریدنے کی کوشش کی گئی جب وہ ناکام ہونے لگے تو ناکامی کی سبب ڈرانے اور دھمکانے پر اتر آئے ۔ تو ہم طلباء الانس نے یہ فیصلہ لیاکہ ہم اپنے ملاقاتیں !جس ادارے اور جس شخص سے ہواہے، حرف بہ حرف سامنے لائیں اور بلوچ عوام کے سامنے رکھیں اور ہم بے بس اس لئے طاقت ور کے سامنے ہوگئے کہ ہمیں اپنے الانس کے ساتھیوں کے جان عزیز تھے۔
ترجمان نے کہاہے کہ ہم نے قوم کو روز اول سے کہا تھا جو لائبریری کو قبضہ کررہا ہے اور جو قبضے کے خلاف خالی واویلا کرکے شور مچا رہاہے وہ در حقیقت اپنے لیے راستے ہموار کر رہا ہے ،اور قبضہ گیروں نے بھی واویلہ کرنے والوں کو نوکری اور پیسے کا چانسہ دے کر خاموش کردیا ہے ،کچھ صحافی حضرات کے بھی پوسٹینگ آرڈر تیار ہیں جو کہ روز اول سے لائبریری قبضے کو جھوٹ قرار دینے کی مسلسل کوشش کررہے تھے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہماری ملاقات جب کوھلو ڈپٹی کمشنر سے ہوا ! تو کمشنر نے مسئلے حل کرنے کی بجائے صاف الفاظوں میں کہا کہ کوھلو گرلز کالج سمیت بہت سے جگوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے ہم بے بس ہیں۔
ترجمان نے کہاہےکہ اس ملاقات کے بعد ہم سمجھ گئے کہ موصوف خود بھی حصہ دار ہے اور ہمارے حوصلے پست کرنے کوشش کررہا ہے ۔
ترجمان نے کہاہے کہ لائبریری بچانے کے مہم میں علاقہ کے معتبرین سیاسی و سماجی شخصیات نے ریلی و احتجاج کا حصہ بنے !مگر ان کو کچھ دیکر خاموش کیا گیا جس کا مقصد انہوں نے محکوم قوم کے حقوق اپنے ذاتی مفاد کے خاطر قربان کردیا ۔
انھوں نے کہاکہ لائبریری بچانے کی مقصد سے ہم نے یہاں کے عسکری قیادت سے ملے، جنھوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ مل جائیں کیوں کہ ہم نے غیر فعال سکول سے لیکر لائبریری تک کو فعال کر گئے ہیں ۔
جہاں طلباء نے عسکری قیادت کو دو ٹوک الفاظ میں واضح طورپر کہا کہ ہمارے اور آپ کے ساتھ کی بات نہیں، بات ہے ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کی ۔ جہاں انھیں کہاگیا کہ آپ طاقتور ہو کیوں کہ لاٹھی آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ کرنا چاہو تو کر سکتے ہو۔مگر ہم آزادنہ رہ کے اپنے حقوق جنگ لڑیں گے ۔ مگر ہم غلط ثابت ہوگئے کیوں کہ یہاں کوئی آزاد نہیں ۔یہاں آئین کو پاؤں تلے رودندا جاتاہے ھے تو وہی ہمارے ساتھ بھی ہوا۔
بلوچستان لائبریری کے نوٹیفکیشن کا بھی کوئی اثر نہیں پڑا ۔
انھوں نے کہاہے کہ ہمیں ضلعی نو منتخب چیرمین نے پیغام بھیجا کہ آ جائیں ہمارے ساتھ ٹیبل ٹاک کریں یعنی کچھ لو کچھ دو پر بات کریں ۔ جس پر ہم نے انکار کردیا ہے ۔
ترجمان نے کہاہے کہ طلباء الانس بلوچ مرکزی سٹوڈنٹس تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ ان طاقتوروں کو لگام دینے کیلے خود سامنے آئیں اور ہمیں اور کوھلو لائبریری کو بچائیں۔