بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5148 دن ہو گئے ہیں.
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان عابد حسن اللہ بخش علی نواز اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ ظلم اور ناانصافیوں کی بھینٹ چڑھے ان جبری گمشدہ انسانوں اور استصال زدہ مظلوم محکوم اقوام کی احساس تحفظ عزت نفس کی بحالی اور بنیادی انسانی حقوق کی بازیابی کے لئے طویل پرامن جدوجہد ہے ،جنہیں سامراجی عزالم کے تحت طویل عرصے سے لاقانونیت استبدادیت اور سنگینوں کا سامنا ہے مسخ شدہ لاشیوں کی متواتر برآمدگی اور جبری طور پر لاپتہ کئے گئے بلوچ فرزندوں کی عدم بازیابی کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے وی بی ایم پی کا تاریخی سیاسی پرامن جدوجہد نے بلوچ قومی جہموری سیاست پرچار چاند لگا کر استعماری قوتوں اور ریاستی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے ان پر خطرہ حالات میں جہاں ہر طرف بے یقینی بے چینی اور خوف کا سماں ہو کسی بلوچ کا جان مال اور عزت وغیرت محفوظ نہ ہو ایجنسیوں کی ظلم عروج پر ہو قاتل ریاستی دستے دندناتے پھر ر ہے ہوں ہر قسم کے خطرات دھمکیوں اور تعصب کو خاطر میں نہ لاکر ہر بلوچ فرزندوں مسخ شدہ نعشیں اور ہر لاپتہ بلوچ کو اپنا فرزند تصور کرکے تمام ممکنہ مصائب مشکلات کو خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے پاکستانی سفاکیت قبضہ گیریت کے خلاف عالمی علاقے سطح پر موثر سیاسی آوازبن کر ابھرا ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ظلم کے سامنے سرمت جھکا و سر جھکانے سے ظلم مٹنے کے بجائے مزید پڑھتا چلا جاتا ہے اور پھر قومی بقا پر فنا دائمی کار مکان ہمیشہ غالب رہتا ہے بلوچ جان چکی ہے کہ اس زیر دستی غلامی کے وجوت کیا ہیں اس زیر دستی غلامانہ زندگی سے نکلنے کے لئے شعوری سیاسی عمل غیر پارلیمانی جہدوجہد کے ذریعے اجتماعی قومی زوال کا سبب بننے والی قابض ریاستی مشنری مکمل گریز از حد ضروری ہے جبکہ قابض اسی قومی بیداری کا راستہ روکنے کےلئے بے ضمیر لالچی بیمار ذہین مقامی گماشتوں کو گود میں لے کر ان کے سرپرستی کرتے اور انہیں بانٹ بانٹ کر پرامن جدوجہد کی خلاف زہر اگل کر اور کردار کشی کر کے بلوچ عوام میں تیزی سے پھیلنے ہوئے اثرات کو زائل کرکے اپنے مجرمانہ عزائم کو کامیاب کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں -