خاران، سوراب و مشکے میں 14 اگست کی مناسبت سے جاری سپورٹس فیسٹیول اور قابض فوج پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

 


بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے 13 اگست کو خاران شہر میں پاکستانی فوج کی جانب سے سپانسرڈ سپورٹس فیسٹیول پر دو مختلف مقامات پر دستی بم حملے کیے۔


پہلے حملے میں سرمچاروں نے شہید نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم کے قریب جاری ایک پروگرام کو نشانہ بنایا اور اس کے کچھ دیر بعد خاران بوائز کالج میں جاری ایک اور پروگرام پر حملہ کیا۔



سوراب میں رات دس بجے کے قریب ہمارے سرمچاروں نے ڈی سی سوراب کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیاگیا جب وہاں پر 14 اگست کے تقریب کی تیاریاں جاری تھیں۔


بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے گزشتہ شام 13 اگست بروز اتوار مشکے کے علاقے تنک میں قائم قابض پاکستانی آرمی کی کیمپ کو اُس وقت راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملے کا نشانہ بنایا جب وہ چودہ اگست کی جشن کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ راکٹ کے گولے عین نشانے پر گرے جس کے نتیجے میں پاکستان آرمی کے دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ ایمبولنس لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے مزکورہ کیمپ میں پہنچ گئے۔ حملے کے بعد قابض فوج کو مجبوراً چودہ اگست کی تیاریاں منسوخ کرنی پڑیں اور حسبِ روایات اپنی وحشیانہ کردار کو دہراتے ہوئے عام آبادی پر دھاوا بول کر اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کی۔ 


ایک اور حملے میں ہمارے سرمچاروں نے آج صبح دس بجے مشکے کے ہی کے علاقے بنڈکی میں قائم پاکستان آرمی کی کیمپ پر راکٹ اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ یہ حملہ بھی چودہ اگست کی تیاریوں میں مصروف اہلکاروں پر کیا گیا جس کے نتیجے میں قابض فوج کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔ 


بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فوج و ان کے معاون کاروں کے خلاف ہمارے حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post