کوئٹہ جبری گمشدگیوں کےخلاف احتجاجی مظاہرہ۔

 


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیرے اہتمام جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی ریلی.


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیرے اہتمام جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاج میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ سمیت سیاسی پارٹیوں، طلباء تنظیموں وکلا برادری اور سول سوسائٹی کے رہنماوں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی


 احتجاج کے شرکاء سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ، وائس چیرمین ماما قدیر، حوران بلوچ، بلوچستان نشنل پارٹی کے رہنما غلام نبی مری، نشنل پارٹی کے رہنما آغا گل، بی ایس او پچار کے مرکزی چیرمین بوئیر صالح بلوچ، پی ٹی ایم کے آغا زبیر شاہ، ہزارہ سیاسی کارکنان کے ایڈوکیٹ کاظمی، بلوچ وطن پارٹی کے رہنما حیدر رہسانی، ظہیر بلوچ، لاپتہ رشید بلوچ آصف،  جمیل سرپرہ، غیاث دین، میرا خان مری، نور عالم، لفاروق مری، شاہنواز مری، عبدالرحمن مری، نظر مری، پوندل مری، محمد دین مری، محمد خان مری، شربت خان مری، غلام نبی مری، سفر خان مری، سکی ساوڑ بلوچ اور عبدالوحید سمالانی کے اہلخانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسلہ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت پاکستان کے تعلیمی اداروں سے فورسز بلوچ نوجوانوں کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے جبری لاپتہ کرنے کے عمل میں تیزی لائی ہے رواں ماہ تیس سے زائد بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا ہے جوباعث تشویش ہے


 دوسری طرف لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے کئی سالوں سے پرامن اور آئینی طریقے سے جد وجہد کررہے اور انصاف کے حصول کے لیے تمام اداروں کے دروازوں پر التجا کرتے آرہے ہیں لیکن عدلیہ اور نہ ہی حکومتیں انہیں ملکی قوانین کے تحت انصاف کرانے کے حوالے سے عملی کردار ادا نہیں کررہے ہیں جو حکومت اور عدلیہ کی کردار پر سوالیہ نشان ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post