شال : بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5113 دن ہوگئے۔
اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں شال سے سیاسی کارکنان نور محمد بلوچ محمد اکرم بلوچ عبدالقیوم بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ نعشیں بمباریوں کے شکار ویران بستیاں قدم قدم پر قابض فوج کا وجود اور عالمی سامراج کی للچائی نظروں نے بلوچ سرزمین کو خون آلود کردیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز نے اپنی دہشتگردانہ کاروائی کو شدید کرتے ہوئے الیکشن کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ بلوچ عوام کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی دہشتگردی اور بلوچ نسل کشی روز بروز شدید تر ہوتی جا رہی ہے لیکن عالمی میڈیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ مشکے آواران مکران قلات ڈیرہ بگٹی کوہلو مستونگ سمیت بلوچستان بھر میں پاکستان بلوچ نسل کشی اور دہشتگردانہ کاروائیاں جاری ہیں، جن میں روز بروز شدت آتی جا رہی ہے۔ بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ عوام پر امن جدوجہد کا ثبوت دیں۔
انھوں نے کہاکہ پاکستانی قبضہ گیر فورسز بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنا کر بلوچ فرزندوں کو شہید کر چکے ہیں بلوچ نسل کشی میں شدت آتی جا رہی ہے،لیکن عالمی برادری سمیت بین الاقوامی میڈیا نے بلوچ نسل کشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ دنیا بر میں جاری دہشتگردی اور عالمی قوانین کے پامالی کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہا ہے، لیکن بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے جاری بلوچ نسل کشی اور بلوچ قوم کے خلاف دہشتگردانہ کاروائیوں کو روکنے میں اقوام متحدہ اپنا کردار ادا نہیں کر رہا جوکہ انتہائی تشویش ناک ہے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں جاری پاکستانی دہشتگردانہ کاروائیاں بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ بلوچ عوام پاکستانی قبضہ گیریت کے خلاف قومی تحریک کے ساتھ اپنی وابستگی مضبوط کر چکے ہیں ،جسے دہشتگردانہ کاروائیوں اور بلوچ فرزندوں کی شہادتوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ شہادتوں کے ساتھ ساتھ تحریک مزید مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔