کوئٹہ : بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5116 دن ہو گئے ہیں۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے سابقہ چیرمین زبیر بلوچ اور مرد خواتین کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا تسلسل تھمنے کو نہیں آرہا بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنا ان کی لاشوں کو مسخ کرکے پھینکنا آبادیوں پر حملہ شدت کے ساتھ جاری ہے جس میں ہر گزارتے دن اضافہ ہورہا ہے جسے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی اداروں بشمول اقوام متحدہ کی خاموشی نے موقع فراہم کیا ہوا ہے جیسے دیکھ کر ریاستی فورسزز بلا جھجک بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ نسل کشی کے لئے اپنی ریاستی دہشتگردی کا بازار گرم کئے ہوئے گزشتہ دہئوں کے ظلم جبر کا تسلسل ہر مہینے کی طرح ماہ جون جولائی میں بھی شدت کے جاری ہے اس دوران معصوم بلوچوں کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بناکر فورسز خفیہ اداروں نے اغوا اور شہید کر نے میں شدت کا مظاہرہ کیا ریاستی دہشتگردی کے ساتھ ساتھ بلوچستان بھر میں بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کرنے مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے عمل میں بھی تیزی لائی گئی ماما قدیر نے کہا کہ روزانہ بلوچوں کو جبری اغوا کرکے شہید کیا جارہا ہے انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی ابتر ہو چکی ہے جس کی بہتری کا کوئی امکان نہیں کیونکہ عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بلوچستان کی سنگین ہوتی ہوئی صورت حال کو سنگین قرار دیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک بلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی ابتر ہوچکی ہے اور باقاعدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ریاستی دہشتگردی جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں۔ نمایاں اضافہ ہوچکا ہے ماما قدیر بلوچ نے کہاں کہ استحکام جیت سے حاصل نہیں ہوتی آپ کی جہدوجہد آپ کے استحکام بڑھاتا ہے جب آپ سختیوں سے گزارنے کے باوجود ہتھیار نہ ڈالنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہی آپ کا اسحتکام ہوتا ہے.