بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5083 دن ہوگئے۔
کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کے کیمپ کیمپ کو 5083 دن مکمل ہونے پر بدھ کے روز ہزارہ کمیونٹی کے سیاسی اور سماجی کارکنان سلطان علی ہزارہ زمیر چنگیزی عباس علی محمد نعیم اور باقر علی نےشرکت کرکے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی وسیع عریض اور قدرتی وسائل سے مالامال خطے کے منظر نامہ پر ابادیوں پر بمباری مسخ شدہ لاشیں اور جبری گمشدگیوں کا نہ رکھنے والا سلسلہ عدالتوں اور پریس کلبوں کے سامنے بیٹھے ہوئے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی فریادیں چھائی ہوئی ہیں۔ جہاں اگرچہ انسانیت سوز کاروائیاں خود ایک مثال بنی ہوئی ہیں۔ لیکن اس پر قابل افسوس انسانی حقوق کے اداروں کا کردار اور میڈیا کا رویہ ہے جوکہ اس پوری صورت حال کی اس تک سنگین ہونے میں ایک اہم وجہ ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ وی بی ایم پی اس انسانیت سوز حال اور اس کے شکار لاچار بلوچوں کے دبائی گئی آوازوں کو دنیا کے سامنے لانے کا عزم رکھتا ہے، ریاستی جبر کے اس دور میں جہاں معلومات کے اصول کو ناممکن بنا کر ظلم جبر کو روکنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ تنظیم جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کئے گئے بلوچوں کے اہل خانہ اور آپریشن بمباری کے شکار بے گھر اور بے آسرا بلوچوں کی آواز بننے کی ذمہ داری پوری کر رہی ہے اس مقصد کے تحت وی بی ایم پی بلوچستان میں ریاستی ادروں کے ہاتھوں سرزد ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں بلخصوص فوجی آپریشن جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھیکنے کے واقعات پر رپورٹ مرتب کرتے ہوئے انہیں مزید اقدامات کے لئے بطور بنیادی معلومات پیش کر رہی ہے ۔
بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی اور ریاستی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات پر انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں اور ریاستی فورسز کے سرپرستی میں ڈیتھ اسکوائڈ بازاروں عوامی مقامات اور بلوچوں کو بسوں سے خاص کر نوجوانوں طالب علموں کو اُتار کر جبری اغوا کرکے اور انہیں ٹارچر سیلوں میں بند کر کے اُن پر شدید تشدد کیا جاتا ہے، اور آخر میں ہم واضح کرتے چلیں کہ وی بی ایم پی بلوچستان میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی آزاد تنظیم ہے اور اسکے سرگرمیوں کا محور بلوچستان کی سرزمین ہے، بیرون ممالک سیاسی سرگرمیوں کیلئے اپنے مفادات کے حصول کی خاطر وی بی ایم پی کا نام استعمال کرنے سے گریز کیا جائے -