قومی جماعتیں اپنی حکمت عملی کو قومی مفادات اور اجتماعی سوچ سے ہم آہنگ رکھیں-استاد واحد کمبر بلوچ



بلوچ قوم دوست رہنماء استاد واحد کمبر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کی آزادی کے لیے سربکف تمام سرمچار اپنے وطن کے لیے فدائی ہیں ، وہ اپنی سرزمین اور قومی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرکے جہد آزادی کا حصہ ہیں۔ہر سرمچار اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر اپنے سے طاقتور دشمن کے حصار پر حملہ آور ہوتا ہے اگر ہم غور کریں تو یہ واضح  ہے کہ بلوچ قومی آزادی کی مسلح تحریک کا ہر ساتھی فدائی حملہ آور ہے۔ 


انھوں نے کہا ہے کہ اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں اور نتائج سے قطع نظر قومی اور انقلابی تحاریک میں اپنی جسم کے ساتھ بم باندھ کر حملہ آور ہونے کی روایت بھی موجود ہے جسے مختلف اقوام نے استعمال کیا۔ 


انھوں نے کہاہے کہ تامل ٹائیگرز کے رہنماء پربھاکرن نے خود کو ایک سیاسی رہنماء کی بجائے ایک روحانی طاقت کے طور پر پیش کیا اور لوگوں کو خودکش حملے کے بدلے ’سورگ‘ (جنت) کی یقین دہانی کرائی جس پر سینکڑوں تاملوں نے اپنے دشمن پر خودکش حملے کیے ۔ مگر بلوچ سرمچار کسی روحانی شخصیت کے کہنے پر نہیں بلکہ صرف اپنی سرزمین کی آزادی اور ایک ترقی یافتہ سماج کے قیام کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرچکے ہیں یہ پاک جذبہ لالچ اور خوف سے ماورا ہے۔


استاد واحد کمبر نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں خودکش حملوں کے حوالے سے بلوچ آزادی پسند حلقوں میں واضح تقسیم اور ابہام موجود ہے جس کی جھلک سوشل میڈیا پر بھی نظر آرہی ہے جبکہ سیاسی کارکنان اور دانشور اپنی نشستوں میں ان حملوں کے فوائد اور نقصانات پر رائے دے رہے ہیں۔ اختلاف رائے اور تضادات اس بات کا غماز ہیں کہ ہمارا سماج سوچتا ہے اور ہر پختہ سوچ رکھنے والا شخص اپنی آزادانہ رائے رکھتا ہے جس کا ہمیں ہر سطح پر احترام کرنا ہوگا۔ 


انھوں نے کہاہے کہ قومی جماعتوں پر ہونے والی تنقید کے تمام مثبت پہلوؤں کو ہمیں خندہ پیشانی سے قبول کرنا ہوگا اور اختلاف رائے کو اپنے فیصلہ ساز فورم میں جگہ دے کر غور کرنا ہوگا کہ وہ کونسی وجوہات ہیں کہ ہمارے  اپنے صفوں میں  موجود  تحریک کے دوزواہ اور دیرینہ ساتھی ہمارے کسی عمل پر اختلاف رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔اس رائے کی بنیاد پر جنگ آزادی میں شامل قومی جماعتیں اپنی حکمت عملی کی سمت کو درست کرتے ہوئے اسے قومی اجتماعی سوچ اور مفادات سے ہم آہنگ رکھیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post