بی این ایم کا برطانوی وزیراعظم سے ڈاکٹر دین محمد بلوچ اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے دیگر متاثرین کے لیے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ



لندن: بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے ایک وفد نے برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں 14 سال سے جبری  لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وفد نے برطانوی وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ بلوچستان کی جبری گمشدگیوں کا معاملہ حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھائیں ۔


بلوچ نیشنل موومنٹ نے پٹیشن میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے پریشان کن واقعات پر روشنی ڈالی ہے ، خاص طور پر ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی طویل گمشدگی کا واقع بیان کرتے ہوئے انھیں بازیاب کرنے کیلے  زور دیا ہے ۔ 


انھوں نے لکھا ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سرکردہ رہنما اور معزز ڈاکٹر  اور سیاسی شخصیت ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے 28 جون 2009 کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے ھورناچ کے ہسپتال سے اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کی انتھک کوششوں، پولیس میں مقدمہ درج کرنے اور بلوچستان ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست کے باوجود ان کے کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔


بلوچستان میں جبری گمشدگیاں کے واقعات پوشیدہ نہیں۔ بہت سے  بلوچ رہنما، کارکن اور بے گناہ افراد بھی ایسے ہی انجام سے دوچار کیے گئے ہیں۔ وفد نے ذاکر مجید بلوچ، غفور بلوچ، زاہد بلوچ، شبیر بلوچ، راشد حسین اور دیگر متعدد افراد کے کیسز پر بھی روشنی ڈالی جو بدترین حالات میں جبری  لاپتہ ہیں۔ ان جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ بدستور اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں، جواب اور انصاف کے لیے بے چین ہیں۔


بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی گئی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور جبری یا منشا کے بغیر گمشدگیوں کے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے ان جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔ بدقسمتی سے، ان درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، جس سے جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ مایوسی کی حالت میں ہیں۔


بلوچ نیشنل موومنٹ کے وفد نے برطانوی وزیر اعظم سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ان مقدمات کو ترجیح دیں اور جبری گمشدگیوں کے حوالے سے حقیقت سے پردہ اٹھانے کے لیے مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں۔ ذمہ دار افراد اور اداروں کو ان کے اعمال کا جوابدہ ہونا چاہیے۔ 


مزید برآں، انھوں نے وزیر اعظم سے التجا کی کہ وہ جبری گمشدہ افراد کے خاندانوں کی حمایت اور حفاظت کریں، جنھوں نے طویل عرصے سے ناقابل تصور درد اور تکلیف کو برداشت کیا ہے۔


بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر توجہ دینا اور انصاف کے لیے جدوجہد کرنا انسانی حقوق، بین الاقوامی کنونشنز اور عالمی برادری کی فلاح و بہبود کے لیے برطانیہ کے عزم کو ظاہر کرے گا۔ ان خلاف ورزیوں کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنا اور ایک ایسے مستقبل کے لیے کام کرنا بہت ضروری ہے جہاں ہر فرد کے حقوق اور وقار کا احترام کیا جائے۔


بلوچ نیشنل موومنٹ کو پوری امید ہے کہ برطانوی وزیراعظم اس فوری معاملے پر فوری ایکشن لیں گے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں گے۔ ان کی مداخلت سے سکون مل سکتا ہے اور انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں پر اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔


وفد وزیر اعظم کے جواب کا بے تابی سے انتظار کر رہا ہے اور امید کرتا ہے کہ انصاف کے لیے ان کی درخواست کو سنا جائے گا اور اس پر فوری عمل کیا جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post