ہزاروں بلوچ نوجوان برسوں سے لاپتہ ہیں، ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے بلوچستان کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہے، بی این پی



نوشکی ،قلات ،پنجگور  : بلوچستان نیشنل پارٹی  بی این پی نوشکی کے زیر اہتمام وڈھ کے گمبھیر مسائل کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ 


مظاہرے سے بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری نذیر بلوچ، سی سی ممبر خورشید جمالدینی، بی ایس او کے رہنما آغا الیاس شاہ اور صاحب خان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ 75 سال سے بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو مختلف منفی ا ور غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کرکے مرغوب کرنے کی کوشش کا سلسلہ جاری ہے لیکن مقتدر قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے ۔ 


 انھوں نے کہاکہ  وزیر داخلہ بلوچستان کے دورہ وڈھ کی کوئی رپورٹ کیوں سامنے نہیں لایا گیا ؟ ، جو سوالیہ نشان ہے۔


 مقررین نے الزام لگایا کہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے بلوچستان کے  ماحول کو مزید خراب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہے ۔  لیکن ہم جمہوری انداز میں عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے ان سازشوں کو ناکامی سے دوچار کرکے بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے اپنی جد وجہد کرتے رہیں گے۔


 مقررین نے کہا کہ غیر جمہوری اور منفی ہتھکنڈوں سے بلوچستان میں کونسی تبدیلی رونما ہوئی ہے قدرتی وسائل سے مالامال خطے کے باشندے 21 صدی میں بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔


 انھوں  نے کہا کہ ہزاروں بلوچ نوجوان برسوں سے لاپتہ ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین نے تاریخی پیدل مارچ اور جمہوری انداز میں اپنی سیاسی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ 


مقررین نے کہا وڈھ کا مسئلہ قبائلی نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام کے زیست موت کا مسئلہ ہے ۔ 

 حکومت اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے سرپرستی کرنے والوں کو لگام دیں بصورتِ دیگر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔


پنجگور میں بھی بی این پی کی مرکزی کال پر وڈھ کی کشیدہ صورتحال کیخلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ احتجاجی ریلی بی این پی کی ضلعی دفتر سے نکل کر بازار کی مختلف گلیوں سے ہوکر واقع کی مذمت کرتے ہوئے واپس  پریس کلب کے سامنے پہنچ کر ایک جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔


 احتجاجی جلسہ  سے  بی این پی کے ضلعی صدر حاجی عبدالغفار شمبے زئی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران حاجی زاہد حسین بلوچ میر نذیراحمد ضلعی جنرل سیکرٹری قدیر احمد سینئر رہنما یونس ایڈووکیٹ ڈاکٹر محمد اسلم بلوچ، حاجی عبدالحمید، میر ریاض احمد، عبدالحمید و دیگر نے  خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وڈھ کا مسئلہ سیاسی ہے انہیں قبائلی رنگ دے کر ذمہ دار بلوچستان کی سیاست ثبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ 


 بلوچستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت نیک شگون ثابت نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ وڈھ میں ڈیتھ اسکواڈ کی سرپرستی بند کیا جائے اور بلوچستان کو مذید کشت وخون کی طرف دھکیلنے سے بازرہا جائے۔

انھوں نے کہاہے کہ سب جانتے ہیں وڈھ میں ایک گروہ کو جنگی وسائل اور سہولتیں کہاں سے مل رہی ہیں۔


 انہوں نے کہا کہ جو حالات کے ذمہ دار ہیں انہیں پوری قوم سمجھتی ہے کہ انہیں کس کی آشیرباد حاصل ہے اور انکے مقاصد کیا ہیں ۔


انھوں نے کہاکہ گزشتہ بجٹ میں پی ایس ڈی پی اور موجودہ پی ایس ڈی پی میں ایک غیر منتخب نمائندے پر اتنی مہربانیاں صرف بلوچستان کے امن وامان یہاں کے سیاسی ماحول کو ثبوتاژ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

بی این پی کو سیاست سے دور رکھنا اور بلوچ و بلوچستان کے قومی ساحل، وسائل پر قبضہ جمانے کیلئے اس طرح کے حالات پیدا کرنے کےلئے لوگ پیدا کرکے انہیں آپس میں آمنے سامنے کررہے ہیں انکے نتائج پیدا کرنے والوں کیلئے نیگ شگون نہیں ہونگے۔


انھوں نے کہاکہ ہم بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی جمہوری قومی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں سیاسی کریک ڈان کے خلاف آواز اٹھا کر اس طرح کے حالات پیدا کرنے والے لوگوں کی مزمت اور مسلے کو حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ 


ادھر قلات پریس کلب سامنے ریلی اور پریس کانفرنس سے   بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر  موسی ٰ جان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔  انھوں نے کہا  کہ وڈھ کے حالات ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خراب کئے جارہے ہیں وڈھ کا معاملہ خالصتا” سیاسی مسئلہ ہے اسے قبائلی مسئلہ بنانے کی  ناکام کو شش کی  جارہی  ہے  ہم ان منصوبہ سازوں کو بتاناچاہتے ہے کہ بی این پی کے صدر اختر جان مینگل  اکیلا نہیں ہے پوری بلوچ قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔  بہت جلد شال میں پارٹی  کا اجلاس بلا کر آئندہ کی حکمت عملی کا علان کیا جائے گا ۔ 


اس موقع پر بی این پی کے ضلعی ومرکزی رہنماءمراد مینگل  عبدالفتح علیزئی ،سہراب خان مینگل ، عبدالناصر دہوار ،احمد نواز بلوچ ، رحیم مینگل ،علی اکبر دہوار انجمن تاجران کے صدر  منیراحمد شاہوانی ہندو پنچائیت کے ڈاکٹر نند لال مکیش کمار اور دیگر بھی موجود تھے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post