کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے لگائے گئے کیمپ کو 5066 دن مکمل


بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5066 دن ہوگئے ہیں۔


آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حق دو تحریک کے سربراہ اور جماعت اسلامی بلوچستان  کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمان، ڈاکٹر عطاء الرحمن، نوید بلوچ کلمتی اور دیگر نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی۔


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن جدجہد اّس عمل کو کہتے ہیں ، جو اجتماعی طور پر کسی معاشرے کی ترقی یا قوم کی بقاء اور خوشحالی کیلئے کیا جاتا ہے۔ وہ کسی تنظیم کی شکل یا کسی گروہ پر مشتمل افراد کی شکل میں کیا جائے اسے قومی پرامن جدجہد کہتے ہیں۔


 انھوں نے کہاکہ  پرامن جدجہد اّس وقت کیا جاتا ہے جب کسی قوم پر دوسری قوم پر ریاست کا قبضہ یا حاکمیت ہوتو مقبوضہ ریاست کے محکوم باشندوں کے دلوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہم پر جبری قبضہ کیوں ہمیں غلام کیوں بنایا گیاہے۔ انسان آزاد پیدا ہوا ہے لیکن ہر جگہ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے ۔


انھوں نے کہاکہ پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبضہ کیا ہوا ہے ۔ بلوچ قوم کے اس پرامن جدجہد میں ہزاروں بلوچ فرزندوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں ۔اور ہزاروں کی تعداد میں اب بھی قابض ریاست کے ٹارچر سیلوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں 

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اج بلوچستان کے کونے کونے میں شہیدوں کی آواز گونج رہی ہے ۔چاہیے بولان کی وادیاں ہوں آواز ان کی صحرائیں ہوں۔سوراب کھڈ کوچہ کی گلیاں ہوں چلتن اور زرغون کی چوٹیاں ہوں پسنی اور گوادر کا ساحل سمندر ہو۔جہاں جہاں پر  جاؤ تو شہیدوں کافکر اور مسکان نماچہرہ دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے کہتے ہیں شہد مرتے نہیں ہمیشہ کےلئے آمر ہوتے ہیں ۔ بالکل اسی طرح ہو ہنستے مسکراتے چہرے جو جسمانی طور پر ہم بچھڑے گئے ہیں ۔ لیکن ان کی فکر اور حوصلہ آج بھی بلوچ قوم کے دل و دفاع میں زندہ ہیں ۔


انھوں نے کہاہے کہ  ریاست نے ان نوجوانوں کوکئی مراعات پیش کئے لیکن باشعور نوجوانوں میں ان مراعات کو ٹھکرا کر اپنی قوم کی بقاء کی خاطر اپنی جانوں کا قربانیاں دے کر تاریخ رقم کردی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post