بساک جون کے مہینے میں تیسرا مرکزی کونسل سیشن منعقد کرے گا۔ پریس کانفرنس



بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بساک کا تیسرا کونسل سیشن بلوچ طلباء سیاست میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرے گی اور  طلبا سیاست میں ترقی پسندانہ روایتوں کا باعث بنے گی۔ تنظیم جمہوری اور آئینی روایتوں کی پاسداری کرتے ہوئے مرکزی کونسل سیشن کو اپنے مقررہ مدت میں منعقد کرنے جا رہی ہے۔ یہ بات بساک کے مرکزی رہنماوں نے شال پریس کلب میں پریس کانفرنس دوران  بتائی ہے ۔


انھوں نے کہاہے کہ آج بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک بار پھر آپ کے توسط سے اپنے تیسرے مرکزی کونسل سیشن کے انعقاد کا اعلان بلوچ عوام اور اپنے ہمدردوں تک پہنچانا چاہتی ہے جو اس سفر میں ہماری قوت بنتے رہے ہیں ۔


پریس کانفرنس دوران انھوں نے کہاہے کہ  بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی گزشتہ کہی سالوں سے بلوچستان کے طلباء کے لیے ایک سیاسی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ سیاسی علم و عمل کے اصولوں کو مانتے ہوئے شعوری ارتقاء کے راہ پر سفر کر رہی ہے، اس سفر میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی سماج کے ہر ستون سے ہم قدم ہونے کی درخواست کرتی ہے اور ان میں صحافی برادری و میڈیا کے ادارے بھی شامل ہیں۔ 

‏‎

انھوں نے کہاکہ بساک کا دوسرا مرکزی کونسل سیشن مارچ 2021 میں کراچی میں منعقد ہوا تھا جس میں نئی کابینہ اور سنٹرل کمیٹی کا انتخاب عمل میں لایا گیا تھا۔ دوسرے مرکزی کونسل سیشن کے بعد تنظیمی سرگرمیوں میں مزید تبدیلیاں اور تیزی لائی گئیں اور انہی تبدیلیوں نے بلوچ طلباء سیاست میں ترقی پسند روایتوں کو پروان چڑھایا ہے۔


بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا یہ دورانیہ بلوچ قوم کی تاریخ میں گنتی کے سال ہیں مگر اس دورانیے میں  بغیر شبہ کے یہ کہنا جائز ہے کہ تنظیم تاریخ سازی کے عمل میں اپنا حصہ ادا کرتی رہی ہے اور کر تی رہے گی۔ ہم اُس دور میں جدوجہد کر رہے جہاں قلم بک چُکے ہیں یا ان کی سیاہی اب خون میں تبدیل کیے گئے ہیں، ہم اس دور میں بلوچ طلباء کے لیے جدوجہد کے نئے راہ متعن کر رہے ہیں جس دور میں شعوری بالیدگی گناہ کبیرہ سے بھی بد تر تصور کیا جارہا ہیں جہاں ایک نا کردہ جرم کی سزا کے پاداش میں روزانہ معمول کی بنیاد پر نو جوان جبری طور پر گمشدہ کیے جارہے ہیں، ہم ُان تعلیمی اداروں میں تربیتی نشست کا انعقاد کر رہے ہیں جہاں ہزاروں کیمروں کے درمیان سے طلباء غائب کئے جارہے ہیں یقیناً یہ بقاء کی جنگ ہے جس میں ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم قلم کتاب شعور کا دیا لے کر آندھیوں کے مخالف بڑھ رہے ہیں اور اس سفر میں اگر صحافت کا ایک قلم بھی ہمارے حق میں  لکھتا ہیں تو یہ محض بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے لیے نہیں بلکہ اُن روشنیوں کے حق میں لکھا جائے گا جن کے لیے ہم سب محو سفر ہیں۔ 


رہنماوں نے کہاکہ تنظیم کے دوسرے کونسل سیشن سے لیکر اب تک دو سال کے اس مختصر دورانیے میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے جہاں تسلسل سے نوشت سیریز کی اشاعت جاری رکھا، کتاب کاروان روانی سے چلتا رہا، تربیتی سرکلز معمول سے بڑھ کر ایک نئی جدت نوشت اسٹڈی سرکل کے ساتھ جاری رہے، طلباء کی حقوق کی جنگ لڑتے رہے اور اسی کے ساتھ تنظیم نے  انقلابی اقدامات اُٹھائے جن میں “ بلوچ لٹریسی کیمپین “ کے تحریک کو شروع کرنے کے ساتھ رواں رکھا اور نونہالوں کے لیے ان کے مادری زبان میں “گام” میگزین کا بھی اجرا کیا گیا۔ 



انھوں نے کہاکہ ہم بارہاں اس پریس کلب میں آتے رہے ہیں اور ہمیشہ صحافت کے کردار پر روشنی ڈالتے گئے ہیں کہ اس پیشے سے نا صرف کسی کے گھر میں چولھے جلتے ہیں یا پھر کسی کے خواب پورے ہوتے ہیں بلکہ یہ پیشہ سماج کا آئینہ ہے یہ آئینہ اگر جھوٹ و فریب سے دھُندلا ہو یا ڈر و خوف و بک جانے کی وجہ سے وجود ہی نا رکھے تو سماج اپنے چہرے پر لگے میل کو کبھی نا دیکھ سکیں گے ۔ اس وقت بلوچستان میں جاری اس نظام کو اس کا چہرہ دکھانا کس قدر اہم ہو چکا ہے یہ ہم سے زیادہ آپ جانتے ہونگے۔ بطور سیاسی طلباء تنظیم اس نظام میں تعلیمی فقدان اور موجودہ تعلیم کی غیر تخلیقی وجود کےموجودگی کے امراض کا ہمیں بخوبی اندازہ ہیں اور اس فرسودہ تعلیمی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری ہے، جس حد تک ممکن ہوسکا ہے ہم نے بلوچ طلباء کے تعلیمی حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے۔  اس راہ میں ہمیں متعدد مشکلات کا سامنا ہے مگر ہمارے لیے ہمارے قوم کی ابتر حالت ہمارے حوصلے مضبوط و مستحکم بنا رہی ہیں یہی حالات ہمیں نا تھکنے اور نا رُکنے والا جذبہ عطا کر رہے ہیں، “جدوجہد علم و اتحاد کے لیے” ہمارہ نعرہ ہے اور ہمارا عمل اسی سے منسلک ہیں۔ 


بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کو بلوچ طلباء کے ترجمان تنظیم کی حیثیت حاصل ہے اور تنظیم نے ہمیشہ اور ہر مشکل گھڑی میں طالبعلموں کی رہنمائی کی ہے۔ تنظیم نے طلباء حقوق کےلیے عملی جدوجہد اپناتے ہوئے ہمیشہ طلباء کے جائز حقوق کی خاطر سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنایا ہے۔ تنظیم نے طلباء میں علمی و سیاسی شعورکی بیداری اور بلوچ عوام میں علمی مباحثوں کو پروان چڑھانے کےلیے اسٹڈی سرکل منعقد کرنے کے ساتھ بلوچی اور براہوی زبان میں لٹریچر شائع کرنے کی ہمہ وقت کوشش کی ہے۔


انھوں نے کہاکہ  کسی بھی تنظیم کے بقاء کے لیے یہ ضروری ہیں کہ وہ جمہوری نظام کو برقرار رکھے اور اپنے عمل میں جدت و نئی روح پھونکے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی جمہوری اور آئینی روایتوں کو برقرار رکھتے ہوئے جون کے مہینے میں تیسرا مرکزی کونسل سیشن منعقد کرے گا۔ تنظیم کا تیسرا کونسل سیشن بلوچ طلباء سیاست میں نئی ترقی پسندانہ روایتوں اور امنگوں کےلیے سنگ میل کا کردار ادا کرے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post