بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5061 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کوئٹہ سے بلوچ وطن پارٹی کا ایک وفد نو رکنی کونسل کے سربراہ حیدر رئیسانی کی قیادت میں لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شریک ہوئے ، جس میں ملک جہانزیب قمبرانی، فیصل بلوچ، منیر احمد رئیسانی سمیت بلوچ وطن کے خواتین ممبران میں گودی رئیسہ رئیسانی کی سربراہی میں شریک ہوئیں۔
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والے وفود کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہر دن ہر مہینہ محکوم قوم کے لئے ایک جیسا ہوتا ہے روز نعشوں کا ملنا کسی گھر کے چراغ کا بجھ جانا اب روزکا معمول بن چکا ہے۔
انھوں نے کہاکہ باقی مہینوں کی طرح مئی میں بھی اسی طرح نعشوں کا ملنا جبری اغوا ہونا یا ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی ہاتھوں ہدف بناکر قتل کرنا جاری رہا ، اور جس میں عالمی سامراجیت کے زیر سایہ تسلط تشدد کا داغ بیل پڑنے کے بعد طویل عرصے سے استحصالیت اور خونی کھیل کا میدان بننےوالے لہوں لہان مادر وطن بلوچستان اور اس کے مظلوم باسی پاکستان اور اسکے آلہ کار جابرقوتوں کے رحم و کرم شدید غیرانسانی رویوں اور نت نئی سازشوں کا شکار رہے ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانیت سوز مظالم نسل کش فوجی کارروائیاں جبری اغوا کاریاں اور ماورائے عدالت قانون بے دریغ قتل عام سامراجی قبضہ گیر یت کو برقراررکھنے کے موثر ترین ذرائع قرار پائےہیں۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ نسل کش فوجی کارروائیوں ہدف بنا کر قتل کرنے اغوا نما گرفتاریوں اور مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کے علاوہ بلوچ چادر چار دیواری کی پائمالی جاری عمل میں مزید شدت لائی گئی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ دنیا کے صحافی قلم کار اور انسان دوست لوگ ماسوائے پاکستانی میڈیا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے مظالم پر بہت کچھ لکھ رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ امید ہے مضبوط ارادوں کے حامل مظلموں کی پر امن جدوجہد اور سروں کی قربانیاں سامراجیت کو نیست و نابود کردیں گی۔ ان حالات میں جہاں اپنے سرزمین پر بلوچ قوم کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے۔